23 دسمبر، 2025، 10:57 PM

سلامتی کونسل، مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ کیا گیا، روس، پاکستان اور چین کا ایران سے اظہار ہمدردی

سلامتی کونسل، مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ کیا گیا، روس، پاکستان اور چین کا ایران سے اظہار ہمدردی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس، پاکستان اور چین نے ایران سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران سے متعلق اجلاس روس، پاکستان اور چین نے ایران کے خلاف امریکہ اور مغربی ممالک کی کاروائیوں پر ایران سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق روسی نمائندے واسیلی نبنزیا نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچ دور ہوچکے تھے، تاہم چھٹے دور کے انعقاد سے قبل ہی ایران کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوجی اقدامات ایران کے جوہری پروگرام کو ختم نہیں کرسکتے۔

روسی مندوب نے سلامتی کونسل کے موجودہ صدر اور سلووینیا کے نمائندے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی قرارداد کے تحت اجلاس بلانا جس کی مدت ختم ہوچکی ہو، سلامتی کونسل کے وقار اور حیثیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری مسئلہ اس وقت سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل نہیں، کیونکہ متعلقہ قرارداد کی مدت ختم ہوچکی ہے۔ روسی مندوب نے یورپی ممالک اور امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ سلامتی کونسل کی سرگرمیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

روسی نمائندے کے مطابق ایران متعدد بار منصفانہ اور تعمیری مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کرچکا ہے۔

اجلاس کے دوران پاکستان کے نمائندے نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ خطے اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے لیے مکالمہ ناگزیر ہے۔ تنازعات کے حل کے لیے بات چیت کا کوئی متبادل موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے مکالمے اور بات چیت کا راستہ اختیار کیا جانا چاہیے۔ ہمارا مؤقف تبدیل نہیں ہوا، ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے میں سفارت کاری اور بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دھمکی آمیز اقدامات موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں اور پابندیاں براہ راست عوام کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تصادم سے گریز اور سفارتی طریقہ اختیار کرنے کی سفارش کرتا ہے۔ جوہری معاہدے کی روح کو دوبارہ زندہ کیا جانا چاہیے اور مفاہمتی رویہ اپنا کر اس مسئلے کا حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ اس عمل میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا کردار نہایت اہم ہے اور اس ادارے کو اپنی ذمہ داریاں غیر جانبداری اور شفافیت کے ساتھ ادا کرنی چاہئیں۔

 چین کے نمائندے نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا سن 2018 میں جوہری معاہدے سے باہر نکلا اور اس کے بعد ایران کے خلاف پابندیاں عائد کیں، جبکہ یورپی ممالک بھی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا اور ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد دوبارہ پابندیوں کے نفاذ کا عمل شروع کردیا گیا، جس کے نتیجے میں ایران پر دباؤ مزید بڑھایا گیا۔

چینی نمائندے کے مطابق اس طرح کے اقدامات بین الاقوامی اداروں کی تاثیر اور مشرق وسطی میں استحکام کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چین تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں، ذمہ داری کا ثبوت دیں اور مذاکرات کی میز پر واپس آئیں۔ بیجنگ اس سلسلے میں چند نکات کو اہم سمجھتا ہے۔

چین نے کہا کہ سیاسی حل ہی واحد راستہ ہے اور کسی بھی صورت تصادم کا راستہ اختیار نہیں کیا جانا چاہیے۔ سفارت کاری اور بات چیت کی طرف واپسی ضروری ہے اور امریکا کو بھی کشیدگی بڑھانے سے گریز کرتے ہوئے ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔

چینی نمائندے نے مزید کہا کہ ایران بارہا واضح کرچکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن نوعیت کا ہے، جبکہ جوہری معاہدے کے تجربے نے ثابت کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو مؤثر طریقے سے حل اور نگرانی کے دائرے میں رکھا جاسکتا ہے۔

چینی نمائندے کے مطابق سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور جوہری معاہدے کے فریق کی حیثیت سے چین ہمیشہ ایران کے جوہری مسئلے میں مثبت کردار ادا کرتا رہے گا اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر زور دیتا رہے گا۔ ایران کے جوہری مسئلے کا حل صرف اور صرف سیاسی طریقے سے ہی ممکن ہے۔

News ID 1937267

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha