مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ ایران میں صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی شہادت کے بعد قبل از وقت صدارتی انتخابات ہورہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 28 جون کو ملک بھر میں عوام صدارتی انتخابات میں حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں کے بارے میں چھان بین کے بعد 6 امیدوار میدان میں باقی ہیں جن میں پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف، امیر حسین قاضی زادہ، سعید جلیلی، مصطفی پور محمدی، مسعود پزشکیان اور تہران کے مئیر علی رضا زاکانی شامل ہیں۔
عوام کو امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنڈوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے کے لئے قومی ذرائع ابلاغ میں امیدواروں کو اپنا سیاسی موقف اور ایجنڈا پیش کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ عوام بھی میڈیا میں ہونے والے مباحثوں کو خصوصی توجہ کے ساتھ سنتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کو ٹی وی اور ریڈیو پر الگ الگ وقت دیا گیا ہے تاکہ تفصیل کے ساتھ اپنا ایجنڈا اور پالیسی پیش کرسکیں۔
اس موقع پر مختلف چینلوں پر الیکشن کی اہمیت اور امیدواروں کے لئے ضروری خصوصیات کے بارے میں ماہرین تبصرہ کرتے ہیں تاکہ انتخابات میں جیتنے والے امیدوار کے لئے مفید تجاویز مل سکیں۔
اس دفعہ انتخابات سے پہلے شہید صدر رئیسی کی حکومت کے کارناموں کے بارے میں خصوصی پروگرام پیش کئے جارہے ہیں۔ شہید صدر رئیسی نے مشکل حالات میں حکومت سنبھالی اور امریکہ اور مغرب کی غیر منصفانہ پابندیوں کے باوجود ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر ڈال دیا۔ امریکہ اور مغربی ممالک ایران کو دنیا میں تنہا کرنا چاہتے تھے لیکن صدر رئیسی اور شہید وزیرخارجہ امیر عبداللہیان کی بہترین خارجہ پالیسی کی وجہ سے ایران عالمی سطح پر ایک معتبر اور باوقار ملک کے طور پر سامنے آیا۔
شہید صدر رئیسی کے دور حکومت میں ایران برکس کا مستقل رکن بن گیا۔ شنگھائی تعاون کونسل میں ایران کو رکنیت ملی۔ لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات کا نیا باب کھل گیا۔ شہید رئیسی نے ہمسایہ اور مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط اور تعاون بڑھنے کی وجہ سے ایران کی سرحدیں پہلے کی نسبت زیادہ محفوظ ہوگئیں۔
شہید رئیسی کی حکومت نے عالمی سطح پر فلسطین کا مسئلہ بہترین انداز میں اجاگر کیا اور صہیونی حکومت کے خلاف مقاومت کو مستحکم کیا۔ بین الاقوامی برادری میں شہید رئیسی کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی شہادت کے بعد 68 ممالک نے تشییع جنازہ کی سرکاری رسومات کی ادائیگی میں اپنے اعلی سطحی وفود بھیجے۔ رواں صدارتی انتخابات میں امیدواروں کی جانب سے شہید صدر رئیسی کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا جارہا ہے۔
محمد باقر قالیباف
ملکی ذرائع ابلاغ میں صدارتی امیدواروں کے انٹرویوز پیش کئے جارہے ہیں۔ ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر قالیباف نے ٹی وی پر انٹرویو میں کہا کہ اس وقت ایک مقتدر حکمران ملک کی ضرورت ہے۔ ملک میں اقتصادی اصلاحات ضروری ہیں۔ دشمن کی سازشوں کے ساتھ ہماری اپنی کچھ کمزوریاں بھی ہیں جو ملکی معاشی مشکلات کا باعث ہیں لہذا ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
قالیباف نے کہا کہ افراط زر پر کنٹرول اور اقتصادی ترقی دو انتہائی اہم امور ہیں جن کے بارے میں حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ملکی کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے لوگ اپنے پیسے سے سونا اور جواہرات خریدنے پر مجبور ہورہے ہیں اس کی وجہ ملکی بازار میں بھونچال آتا ہے۔ حکومت کو اس بحران پر قابو پانا ہوگا۔
امیر حسین قاضی زادہ
صدارتی امیدوار امیر حسین قاضی زادہ نے اپنا ایجنڈا اور پالیسی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی ثقافت کے بجائے ایرانی اور اسلامی ثقافت کی ترویج پر تاکید کریں گے۔ مغربی ثقافت میں انسان کو خودخواہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین ملک کے سیاسی، اقتصادی اور اجتماعی مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ ہماری آبادی 50 فیصد خواتین پر مشتمل ہے لہذا ان کے لئے خصوصی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید صدر رئیسی نے وسیع کام کیا اس کے باوجود ہم اپنے اصل اہداف سے بہت دور ہیں۔
انہوں نے رہبر معظم کی جانب سے انقلاب اسلامی کے اگلے قدم کے طور پر پیش کئے گئے فارمولے کے بارے میں کہا کہ جب تک ہم انقلاب کے پہلے قدم پر تمام مقاصد حاصل نہ کریں دوسرا قدم نہیں اٹھاسکتے ہیں۔
علی رضا زاکانی
صدارتی امیدوار اور تہران کے مئیر علی رضا زاکانی نے ٹی وی پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اپنی حکومت کے لئے پانچ سالہ منصوبہ لے کر آیا ہوں۔ میری حکومت عوام کی خدمت کرے گی اور لوگوں کی معاشی مشکلات حل کرنے کے لئے اہم اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر موجود توانائی کو پوری طرح استعمال کیا جائے تو مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ شہید صدر رئیسی کی حکومت میں تہران کے اندر انقلابی اقدامات کئے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران تہران میں 2 لاکھ رہائشی مکانات کی تعمیر کا آغاز کیا گیا جس سے ملکی اقتصاد اور معیشت کو بڑا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اپنی پالیسی پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں کامیاب ہونے کی صورت میں لوگوں کی اقتصادی مشکلات حل کرنا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ عوام کی رہائشی مکانات کی مشکل حل کرنا ان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ چار سالوں کے اندر اس مسئلے کو حل کریں گے۔
مسعود پرشکیان
صدارتی امیدوار ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ماہرین کے ساتھ مل کر عوام کی مشکلات حل کریں گے۔ میں چھوٹے شہر میں پیدا ہوکر مڈل کلاس طبقے سے اوپر آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو مشکلات سے نجات دینے کے لئے ہر شعبے میں ملک اور قوم کے ساتھ مخلص افراد کی ضرورت ہے۔ ملک کو ایسے تاجروں اور سرمایہ کاروں کی ضرورت ہے جو ملکی مفادات کو ترجیح دیں۔ ملک میں ماہر اور باشعور طبقے کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عدالت اور انصاف قائم کرنے کے لئے اصلاح کی ضرورت ہے۔ اصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے معاشرہ مشکلات کا شکار ہے۔ جوان لڑکے اور لڑکیاں معاشرے سے جدا ہورہی ہیں۔ جوان نسل کے ساتھ جس قدر سخت گیری کے ساتھ پیش آئیں ہم اپنے ہدف سے دور ہوجائیں گے۔ یہ ہمارے اپنے بچے ہیں اور یہی جوان کل ہمارا ملک سنبھالیں گے۔ اگر ان کے لئے مفید کوئی آئیڈیا ہے تو ہمیں اپنے عمل سے ثابت کرنا ہوگا تاکہ وہ قبول کریں۔
سعید جلیلی
صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار سعید جلیلی نے اپنا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر اور باہر مواقع بہت زیادہ ہیں۔ ہمیں ان سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت خطے اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات ایران کے حق میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "وعدہ صادق آپریشن" کی وجہ سے ایران نے اپنا حق لے لیا۔ طوفان الاقصی سے پہلے ایران کا اثر و رسوخ اس قدر زیادہ نہیں تھا۔ آج ایران عالمی سطح پر اپنی بات منواسکتا ہے۔ ہمیں اس حیثیت کو اپنے عوام کے مفاد میں استعمال کرنا چاہئے۔
انہوں نے شہید صدر رئیسی کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سطح پر جان بچانے والی دوائیوں کی تولید پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ملکی برامدات اور انفراسٹرکچر کو توسیع دینے پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سربراہان سے ملاقات اور میٹنگ کو رسمی حد تک محدود رکھنے کے بجائے ان مواقع کو فرصت میں بدلنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہید صدر رئیسی کے دور حکومت میں ملکی برامدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران نے 20 لاکھ بیرل تیل فروخت کیا۔ یہ عالمی ممالک کے ساتھ بہتر اور موثر تعلقات کا نتیجہ ہے۔ مستقبل میں بھی اس پالیسی کا آگے بڑھایا جائے گا۔
حجت الاسلام مصطفی پور محمدی
صدارتی امیدوار حجت الاسلام مصطفی پور محمدی نے اپنا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اور انصاف ہر معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔ ہمارے انقلاب اسلامی کے اصل اہداف کے حصول کے لئے کوشش کرنا چاہئے۔ ملکی ترقی کے لئے عدالت اور دولت ضروری ہے۔ دولت عوام کے اختیار میں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں عدالتی نظام میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے کیونکہ بعض مشکلات کی بنیادی وجہ عدالتی نظام میں موجود خامیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں شارٹ کٹ راستے سے اوپر نہیں آیا ہوں اسی لئے مختلف شعبوں میں موجود خامیوں کے بارے میں بہتر جانتا ہوں۔ ہمیں اس حوالے سے جامع اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ملکی اداروں کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ہر شعبے کے بارے میں خصوصی طور پر تحقیقات کرکے مشکلات اور خامیوں کو ڈھونڈا جائے گا۔ عوام کو درپیش معاشی مشکلات اور مہنگائی کے حوالے سے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔ اگر کسی موقع پر ناکامی ہوجائے تو عوام کے سامنے اس کا کھل کر اعتراف کریں گے کیونکہ عوام غلط اقدامات سے زیادہ غلط بیانی سے ناراض ہوتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ