مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران غزہ میں صہیونی حکومت کی بربریت کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ 8 مہینوں کے دوران شدید ترین جارحیت کے باوجود صہیونی حکومت غزہ میں اپنے اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ غزہ میں ہونے والے جنگی جرائم میں امریکہ بھی برابر شریک ہے۔ امریکہ نے عالمی عدالت میں صہیونی حکومت کا دفاع کیا ہے اور یونیورسٹی طلباء کی تحریک کو بھی تشدد کے ذریعے روکنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کی مقاومتی تنظیموں کی جوابی کاروائیوں کی وجہ سے اسرائیل آگ میں جل رہا ہے۔ صہیونی اپوزیشن رہنما لاپیڈ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی دفاعی طاقت ختم ہوگئی ہے۔ حزب اللہ، عراقی مقاومت اور یمنی انصاراللہ کے حملوں میں صہیونی حکومت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
سید عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ انصاراللہ نے بحیرہ احمر کے شمال میں امریکی طیارہ بردار جہاز آئزن ہاور کو تین جدید میزائلوں اور چار ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا۔ امریکی اور صہیونی تنصیبات پر حملوں میں 36 میزائلوں اور ڈرون طیاروں کو استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یمنی فوج کا ہدف ہے اور مستقبل میں مزید شدید حملے ہوں گے۔ گذشتہ دنوں ہونے والے حملے کے بعد بحری جہاز نے اپنا راستہ بدل دیا تھا۔
انصاراللہ کے سربراہ نے انتباہ کیا کہ کوئی امریکہ کی مدد نہ کرے۔ دشمن کی مدد کرنے والے نقصان اٹھائیں گے۔ ہم اپنے خلاف ہونے والے اقدامات پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ مقاومتی تنظیموں کے مشترکہ حملوں کے مثبت نتائج برامد ہورہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ