مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برازیل کے ایک اعلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ برکس کے رکن ممالک عالمی تجارت میں امریکی ڈالر کے مکمل خاتمے کے خواہاں نہیں، تاہم بین الاقوامی مالی لین دین کے لیے متبادل نظام تشکیل دینے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، برازیل کے صدر کے مشیر برائے بین الاقوامی امور سلسو آموریم نے کہا کہ برکس ممالک ڈالر کے استعمال کی مخالفت نہیں کرتے، لیکن عالمی سطح پر ادائیگیوں کے لیے متبادل میکانزم کا ہونا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ آیا امریکی ڈالر کو مکمل طور پر کنارے لگانے کا ارادہ ہے، تاہم ایسی کوئی منصوبہ بندی موجود نہیں۔ امریکہ ایک بڑا ملک ہے اور اس کی معیشت عالمی نظام کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے، لیکن اس کے باوجود ایک متبادل آپشن کا ہونا ضروری ہے۔
سلسو آموریم کے مطابق برکس کے رکن ممالک اس وقت مختلف ممکنہ ادائیگی کے نظاموں پر گفتوگو کر رہے ہیں۔ بعض حلقے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ برکس کو باہمی تجارت میں قومی کرنسیوں کے استعمال کی طرف جانا چاہیے، جو بلاشبہ ایک قابل غور آپشن ہے، تاہم یہ تمام منصوبے ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل دسمبر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے برکس کے لیے مشترکہ کرنسی کے جلد قیام کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ فی الحال رکن ممالک کے پاس ایسی کسی کرنسی کے اجرا کا کوئی منصوبہ نہیں۔ البتہ برکس ممالک کو چاہیے کہ وہ آپس کی تجارت میں قومی کرنسیوں کے استعمال میں اضافہ کریں۔
برکس گروپ، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ سمیت دیگر ممالک شامل ہیں، عالمی مالی نظام میں اصلاحات اور مغربی بالادستی کے مقابل متوازن اقتصادی ڈھانچے کے قیام پر مسلسل زور دیتا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ