مہر خبررساں ایجنسی، مانیٹرنگ ڈیسک: ابابیل ڈرون کو ایران کے بغیر پائلٹ فضائی نظام کی تاریخ میں ایک بنیادی اور کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ یہ ڈرون، خصوصاً اپنے جدید تر ماڈل ابابیل-3 کی صورت میں، ایرانی مسلح افواج کے انٹیلی جنس، شناسائی اور نگرانی کے ڈھانچے کا ایک اہم ستون سمجھا جاتا ہے، جو برسوں سے مختلف دفاعی اور سلامتی مشنز میں قابل اعتماد کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔

ابابیل ڈرون ایران کے اولین مقامی طور پر تیار کردہ بغیر پائلٹ فضائی نظاموں میں شامل ہے، جسے گزشتہ دہائیوں میں بتدریج ترقی دی گئی۔ اس کا ارتقا اس حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت ایران نے ڈرون ٹیکنالوجی میں مرحلہ وار پیش رفت کو ترجیح دی، تاکہ محدود وسائل کے باوجود عملی، قابل استعمال اور میدان عمل میں مؤثر پلیٹ فارمز تیار کیے جاسکیں۔ اسی تسلسل میں ابابیل-3 ورژن کو تکامل حاصل ہوا جسے مختلف نوعیت کے آپریشنز میں کامیابی سے استعمال کیا گیا۔
سادہ ڈیزائن، مؤثر کارکردگی
ابابیل-3 کا ڈیزائن سادگی اور عملی ضرورتوں پر مبنی ہے۔ درمیانے حجم کا یہ ڈرون ایروڈائنامک اعتبار سے سادہ ساخت رکھتا ہے، جس کا مقصد پیداوار میں آسانی، کم لاگت دیکھ بھال اور فوری تعیناتی کو ممکن بنانا ہے۔ ہلکے وزن کے کمپوزٹ مواد کا استعمال، متحرک لانچ پلیٹ فارمز سے پرواز کی صلاحیت اور آسان واپسی کا نظام اسے آپریشنز کے لیے موزوں بناتا ہے۔
پرواز اور آپریشنل استقامت، ابابیل-۳ کی نمایاں خصوصیات
پروازی خصوصیات کے لحاظ سے ابابیل-3 مخصوص انجن اور عقب میں نصب پروپیلر کے ذریعے تقریبا 150 سے 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے۔ اس کی عملیاتی رینج 200 کلومیٹر سے زائد بتائی جاتی ہے، جبکہ تقریباً 8 گھنٹے تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔ یہ صلاحیت اسے طویل وقت تک مخصوص علاقوں پر نگرانی، سرحدی پٹیوں کی مسلسل مانیٹرنگ اور زمینی شناسائی جیسے مشنز کے لیے نہایت مؤثر بناتی ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق ابابیل-3 جیسے ڈرونز نے ایران کو کم لاگت مگر مؤثر فضائی نگرانی اور معلوماتی برتری فراہم کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید ڈرون پلیٹ فارمز کی موجودگی کے باوجود ابابیل اب بھی ایرانی ڈرون بیڑے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے اور اسے ایک آزمودہ، قابل اعتماد اور اسٹریٹجک اثاثہ قرار دیا جاتا ہے۔
شناسائی اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کی طاقت
ابابیل-3 جدید الیکٹرو آپٹک اور انفراریڈ نظام سے لیس ہے، جس کی وجہ سے یہ دن اور رات دونوں وقت تصویریں لے سکتا ہے۔ یہ تصاویر اور ڈیٹا فوراً زمینی کنٹرول اسٹیشن تک پہنچا دیتا ہے، جس سے یہ ایک مؤثر شناسائی اور نگرانی کا پلیٹ فارم بن جاتا ہے اور کمانڈ سطح پر جلدی فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے۔
محدود مگر مؤثر جنگی صلاحیتیں
اگرچہ ابابیل کا اصل کام شناسائی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس کے ایسے ماڈل بھی سامنے آئے ہیں جو ہلکے ہتھیار لے جاسکتے ہیں۔ یہ چھوٹے گائیڈڈ بم لے کر مختصر فاصلے کی کارروائیوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت محدود ہے، لیکن یہ چھوٹے اور درست حملوں کے لیے موزوں ہے۔
کم خرچ، وسیع پیمانے پر استعمال
ابابیل-3 کو ایران کے مختلف فوجی اور سیکیورٹی اداروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کم خرچ، آسان مرمت اور بڑے پیمانے پر پیداوار کی صلاحیت کی وجہ سے یہ ایران کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ڈرونز میں شمار ہوتا ہے۔ یہ تربیتی مشن، شناسائی اور معلوماتی مدد کے لیے کئی بار عملی طور پر استعمال ہوچکا ہے۔

خوبیاں اور چیلنجز
ابابیل-3 کی سب سے بڑی خوبی اس کی سادگی، مضبوطی اور لچکدار ہونا ہے۔ لیکن اس کے کچھ کمزور پہلو بھی ہیں، جیسے کہ کم اونچائی پر پرواز، بڑے ڈرونز کے مقابلے میں محدود فاصلہ اور انجن کی زیادہ آواز۔ یہی وجہ ہے کہ یہ زیادہ تر چھوٹے اور علاقائی فوجی مشنوں کے لیے موزوں ہے۔
حاصل سخن
ابابیل ڈرون، خاص طور پر ابابیل-3 ایران کے مرحلہ وار ڈرون ٹیکنالوجی کے ترقیاتی عمل کی ایک مثال ہے۔ اگرچہ یہ جدید اور بڑے ڈرونز کے درجے میں نہیں آتا، لیکن اپنی کارکردگی، کم خرچ اور آسانی سے مختلف حالات میں استعمال ہونے کی صلاحیت کی وجہ سے اب بھی ملک کے دفاعی اور سیکیورٹی ڈھانچے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ