مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوری ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے اور جدید فوجی ٹیکنالوجی کے حصول پر زور دیتا رہا ہے۔ اسی تناظر میں، وزارت دفاع اور مسلح افواج نے حالیہ برسوں میں ایرو اسپیس اور جنگی طیاروں کے متعدد منصوبے عملی طور پر مکمل کیے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم منصوبہ "قاہر" جنگی طیارہ ہے، جو مقامی سطح پر تیار کردہ ایک جدید فائٹر جیٹ ہے۔ حال ہی میں، اس طیارے کے بغیر پائلٹ اور چھوٹے ورژن کو "جاس 313" کے نام سے متعارف کرایا گیا ہے، جو ایران کے ڈرون بیڑے میں ایک نیا اور اہم اضافہ سمجھا جا رہا ہے۔
جاس 313: ہوا بازی کی صنعت میں خود کفالت کی علامت
ایران نے 12 سال قبل، 11 فروری 2013 کو اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کی موجودگی میں "قاہر 313" جنگی طیارے کا ابتدائی ماڈل متعارف کرایا تھا۔ یہ طیارہ چوتھی نسل کے مقامی جنگی طیارے کے طور پر پیش کیا گیا، جو سنگل انجن اور کمپوزٹ باڈی کے ساتھ فضائی اور زمینی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ "قاہر 313" جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور اس کی ریڈار پر نظر آنے کا امکان انتہائی کم ہے، جس کی بدولت یہ دشمن کی فضائی حدود میں بغیر پتہ لگے داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ جنگی طیارہ سنگل انجن اور سنگل سیٹ پر مشتمل تھا، اور اس میں جدید مٹیریل استعمال کیے گئے تھے تاکہ اس کا ریڈار سگنل کم رہے۔ مزید برآں، اسے مقامی طور پر تیار کردہ مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ پرواز کرنے اور نچلی پرواز کی صلاحیت کے حامل بنایا گیا تھا۔ تاہم، اس کے بعد کچھ عرصے تک اس منصوبے کے بارے میں کوئی نئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ پانچ سال بعد، 15 اپریل 2017 کو، اس جنگی طیارے کے ایک نئے ماڈل کی ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں دو انجن اور طیارے کے اگلے حصے کے نیچے ایک جدید مانیٹرنگ کیمرہ دیکھا جاسکتا تھا۔ مزید یہ کہ اس پر نیا ریڈار نصب کرنے کی گنجائش رکھی گئی تھی۔
جاس 313: ایرانی ڈرون بیڑے میں نیا اضافہ
قاہر 313 جنگی طیارہ کئی برسوں تک خبروں میں رہا لیکن 18 فروری 2023 کو ایرانی مسلح افواج کے ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سربراہ افشین خواجہفرد نے اعلان کیا کہ یہ منصوبہ جلد ہی ایک بغیر پائلٹ جنگی طیارے (ڈرون) کی شکل میں سامنے آئے گا۔
قاہر جنگی طیارہ، جو اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے نمایاں تھا، وقت کے ساتھ مختلف تبدیلیوں سے گزرا اور اب ایک چھوٹے سائز کے جنگی ڈرون میں تبدیل ہوچکا ہے، جسے "جاس ۳۱۳" کا نام دیا گیا ہے۔ اس ڈرون کی ساخت قاہر 313 سے مماثلت رکھتی ہے لیکن اس کا سائز کافی چھوٹا کردیا گیا ہے تاکہ اسے خاص طور پر نگرانی اور حملوں کے مشنز کے لیے موزوں بنایا جاسکے۔
قاہر 313 کو بغیر پائلٹ طیارے میں تبدیل کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایرانی مسلح افواج چھپ کر حملہ کرنے والے Stealth ڈرونز کی تیاری کو ایک باقاعدہ حکمت عملی کے تحت آگے بڑھا رہی ہیں۔ یہ جدید ڈرونز دفاعی سسٹمز کی آزمائش، ریڈار سسٹمز کی کیلیبریشن اور دشمن کے اسٹیلتھ جنگی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر انہیں ہتھیاروں سے لیس کیا جائے تو یہ نگرانی اور حملوں کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔
ایران نے حالیہ برسوں میں ڈرون انڈسٹری میں نمایاں ترقی کی ہے اور مختلف اقسام کے ڈرونز بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے جس کی بدولت وہ آج مشرق وسطی میں ڈرون ٹیکنالوجی کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ عالمی سطح پر بھی ایران کو جدید ڈرون بنانے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایرانی بحریہ کے شہید باقری ڈرون بردار بحری جہاز کی تقریب میں جاس 313 کے دو ماڈلز – ایک بڑا اور ایک چھوٹا – پیش کیے گئے۔ اس موقع پر یہ ڈرون جیٹ انجن سے لیس تھا، جو اسے تیز رفتاری اور مؤثر کارکردگی کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ جاس 313 ایک گھنٹے تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے اور نگرانی و بمباری جیسے دو اہم مشنز انجام دے سکتا ہے۔
یہ ڈرون فی الحال ائیر بیس سے اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے اور شہید باقری ڈرون بردار بحری جہاز پر اس کی پرواز کے تجربات جاری ہیں۔ جلد ہی اسے مکمل طور پر فعال کر دیا جائے گا، جس کے بعد ایرانی بحریہ کی جنگی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
جاس 313 کی تکنیکی خصوصیات
1. جدید ترین ایروڈائنامک ڈیزائن: جاس 313 کا مخصوص ڈیزائن اس کے استحکام، ایندھن کی کم کھپت، اور پرواز کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔
2. بلند پروازی کی صلاحیت: یہ ڈرون 45,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے، جو طویل المدتی مشنز کے لیے موزوں ہے۔
3. مقامی طور پر تیار کردہ ٹربوفین انجن: ایرانی ساختہ انجن اسے 0.8 ماخ یعنی تقریبا آواز کی رفتار کے قریب رفتار فراہم کرتا ہے۔
4. الیکٹرو-آپٹیکل اور ریڈار سسٹمز: کسی بھی موسمی حالات میں ہدف کی نشاندہی اور درستگی کے ساتھ نشانہ لگانے کی صلاحیت۔
5. اسٹیلتھ خصوصیات: ریڈار ویو جذب کرنے والی کوٹنگ اور انجن تھرمل تابکاری میں کمی کی بدولت یہ دشمن کے ریڈار سسٹمز کی نظروں سے بچ سکتا ہے۔
ایران کے ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سربراہ افشین خواجہ فرد نے کہا کہ جاس 313 ایک اسٹریٹجک ڈرون ہے جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے جنگی میدان میں ڈیٹا پروسیسنگ اور نیم خودکار فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ڈرون گروہی کارروائی کے تحت دیگر سسٹمز کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر کام کر سکتا ہے۔
آپریشنل صلاحیتیں اور مشنز
اسٹریٹجک نگرانی: جدید سینسرز کی مدد سے دشمن کے علاقے میں اندر تک معلومات اکٹھی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
زمینی اور بحری حملے: 200 کلومیٹر رینج والے صاعقہ اور قاصد میزائلوں کے ساتھ اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
الیکٹرانک وارفیئر: دشمن کے ریڈار اور کمیونیکیشن سسٹمز میں خلل ڈالنے کی خصوصیت رکھتا ہے۔
دفاعی نظام کی جانچ: ایرانی دفاعی نظام کی آزمائش کے لیے اسے تربیتی ہدف کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سپاہ پاسداران کی نیوی کے سربراہ ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے اس ڈرون کو "ایران کی دفاعی صنعت کی ترقی کا مظہر" قرار دیا اور کہا کہ یہ ڈرون 'لانگ رینج اسٹرائیک' مشنز میں دشمن کے فوجی اڈوں اور اس کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کی کم فاصلے سے اڑان اور مختصر رن وے سے اڑنے کی صلاحیت اسے روایتی ایئر بیسز کے علاوہ شہید باقری ڈرون بردار بحری جہاز سے بھی آپریٹ کرنے کے قابل بناتی ہے۔
جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی بدولت جاس 313 روایتی ریڈارز پر آسانی سے نظر نہیں آتا، جو اسے غیر محسوس اور خطرناک جنگی ڈرون بناتا ہے۔ جیٹ انجن سے لیس ہونے کی وجہ سے، اس کی فضا میں پرواز کی مدت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے یہ دشمن کے علاقے میں گشت کرنے، تعاقب کرنے اور ہدف کو نشانہ بنانے میں مؤثر واقع ہوسکتا ہے۔
جاس 313 کی منفرد صلاحیتوں کے باعث یہ ایرانی فوج کے مختلف شعبوں میں استعمال ہو سکتا ہے:
1. سپاہ پاسداران کی بحریہ اس وقت واحد یونٹ ہے جو اس جدید ڈرون کو آپریٹ کررہا ہے اور اسے ڈرون بردار جہازوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
2. سپاہ پاسداران کی فضائیہ جاس 313 کو خلیج فارس اور آبنائے ہرمز جیسے حساس علاقوں میں استعمال کرسکتی ہے۔
3. ایران کی فضائی دفاعی فورس کی جانب سے دشمن کے تیز رفتار اور کم اونچائی پر پرواز کرنے والے طیاروں کو روکنے کے لیے اس ڈرون کو استعامل کیا جاسکتا ہے۔
یہ کہنا بجا ہوگا کہ جاس 313 دیگر ایرانی ڈرونز جیسے شاہد، کرار، اور ابابیل کے ساتھ مل کر ایران کی دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط کرے گا۔ یہ ڈرون "شکاری" کے طور پر کام کرسکتا ہے، جو سخت ترین حالات میں دشمن پر مہلک حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جاس 313 کی رونمائی پر بین الاقوامی ردعمل
ایران کی جنگی ڈرون ٹیکنالوجی میں یہ پیش رفت دیگر کامیابیوں جیسے غزہ، کرار، فطرس، شاہد، آرش اور کمان 22 کے سلسلے کی ایک کڑی سمجھی جارہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایران اپنی دفاعی حکمت عملی کو تقویت دے رہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ جنگ کی صورت میں دشمن کا ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاسکے۔
اگرچہ مغربی تجزیہ کار جاس 313 کی اسٹیلتھ خصوصیات پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں تاہم ایرانی ڈرونز کے حقیقی جنگی میدانوں میں کامیاب تجربات نے ثابت کیا ہے کہ یہ سسٹمز خطے میں ایران کے دشمنوں کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکے ہیں۔
ایران کی ڈرون طاقت صرف ملکی سرحدوں تک محدود نہیں رہی۔ حالیہ برسوں میں، خاص طور پر تکفیری دہشت گرد گروہوں کے ابھرنے کے بعد، ایران نے اپنے اتحادیوں کو جدید ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کر کے ایک مربوط علاقائی نیٹ ورک قائم کر لیا ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف جنرل سلامی کے مطابق یہ صلاحیت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ یہ دنیا کی اسٹریٹجک سمندری حدود کا احاطہ کرسکتی ہے۔ ڈرون نیٹ ورک مغربی ایشیائی خطے میں حالیہ لڑائیوں میں بھی فیصلہ کن کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا ہے، جس سے ایران علاقائی سطح پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے قابل ہوا ہے۔
قاہر جنگی طیارے اور جاس 313 جنگی ڈرون، ایران کی جدید دفاعی ٹیکنالوجی میں پیش رفت کی علامت ہیں۔ کمانڈر افشین خواجہ فرد اور ایڈمرل تنگسیری جیسے دفاعی حکام کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ایران اگلی نسل کے ڈرونز تیار کرکے علاقائی طاقت کے توازن کو اپنے حق میں بدلنے کا عزم رکھتا ہے۔ اگرچہ ایران کو عالمی پابندیوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے، لیکن وزارت دفاع کے طویل المدتی منصوبے میں جاس 313 جیسے سسٹمز کی بڑے پیمانے پر پیداوار کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ مستقبل میں ایران اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ جنگی مشقوں میں جاس ۳۱۳ کی شمولیت سے اس کی اصل صلاحیتوں کو عملی طور پر ثابت کرنے کا اہم موقع میسر ہوگا۔
آپ کا تبصرہ