مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق یمن اور صہیونی حکومت کے درمیان لڑائی شدت اختیار کررہی ہے۔ صنعاء اور دیگر شہروں پر صہیونی فضائیہ کے حملوں کے بعد یمنی فوج نے تل ابیب اور دیگر مقبوضہ شہروں کو بیلسٹک میزائلوں اور جدید ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا ہے۔
جدید ترین امریکی دفاعی سسٹم تھاڈ بھی یمنی میزائلوں کو روکنے میں کامیاب نہ ہوسکا ہے۔ حالیہ حملوں میں صہیونی حکومت کو ہونے والے نقصانات کے پیش نظر عالمی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت یمنی فوج کے سامنے بے بس ہے۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ اسرائیل انصاراللہ یمن کے رہنماؤں اور یمنی فوج کے ہتھیاروں کے ذخائر کے بارے میں معلومات نہ ہونے کی وجہ سے اس کے خلاف کارروائی کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
نتن یاہو سمیت اعلی صہیونی حکام نے دھمکی دی ہے کہ انصاراللہ یمن کے رہنماؤں کو نشانہ بنائیں گے۔ یہ دھمکیاں یمنی فوج کے میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں دی گئی ہیں۔ ان دھمکیوں کے باوجود یمنی فوج اور انصاراللہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کیونکہ یمن کی صورتحال دوسرے ممالک سے مختلف ہے جہاں اسرائیل نے فوجی مداخلت کی ہے۔
اس وقت تل ابیب انصاراللہ کے حملوں کا مقابلہ کرنے اور ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا کیونکہ تل ابیب کے پاس یمنی فوج اور انصاراللہ کے بارے میں ضروری معلومات موجود نہیں ہیں۔
آپ کا تبصرہ