تحریر مفتی گلزار احمد نعیمی
اسلامی جمہوریہ ایران آجکل ہنگاموں ، جلوسوں اور احتجاجوں کی زد میں ہے۔یہ مصنوعی ہنگامے امریکہ اور اسکے حواریوں نے اسلامی جمہوریہ ایران پر مسلط کیے ہیں تاکہ انقلاب اسلامی کے نتیجے میں تشکیل پانے والے اسلامی روایات پر مبنی معاشرے کی بنیادوں کو کمزور کیا جا سکے۔ایران میں یہ بحران ایک کرد خاتون کی گرفتاری کے بعد امریکہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے ایک منصوبے کے تحت پیدا کیا۔اس خاتون کو 16 ستمبر 2022کو گرفتار کیا گیا۔پولیس کے مطابق یہ خاتون بہت حد تک غیر اخلاقی اور اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھی۔دوتین دن کے بعد اس خاتون کی پولیس کی ہی زیر حراست موت واقع ہوگئی۔پولیس کہتی ہے کہ اسکی موت فطری ہے۔ کسی بیماری کی وجہ سے اسکی اچانک موت واقع ہوئی ہے۔لیکن استعماری ایجنسیوں کے حمایت یافتہ9 کچھ لوگ اس قتل کو مسلسل ہوا دے رہے ہیں۔انہوں نے عوام کو احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکالا اور پولیس کا دعوی مسترد کر دیا۔
یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی موساد ہمیشہ ایسے موقعوں کی تلاش میں رہتی ہے۔جونہی اس خاتون کی موت واقع ہوئی تو امریکہ نے اس خاص پولیس جو ایران میں اخلاقیات کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائی گئی ہے اس پر فورا پابندی لگا دی۔اسے دہشت گرد قرار دے دیا۔ساتھ ہی ایمنسٹی انٹر نیشنل نے آٹھ مزید افراد کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ جاری کردی۔یہ سب کچھ ایک خاص منصوبے کے تحت ہوا ہے اور مزید جو کچھ ہورہا ہے اس کے پیچھے بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی گھناونی منصوبہ بندی ہے۔یہ کتنی بڑی بد دیانتی ہے کہ ایمنسٹی مظاہرین کی ہلاکت کی رپورٹ جاری کررہی ہے مگر مظاہرین نے ڈیوٹی پر موجود جن پولیس اہلکاروں کو شھید کیا انکا ذکر تک نہیں کیا۔ان بین الاقوامی دہشت گردوں سے میرا سوال ہے کہ اس کرد خاتون کی موت پر تو آپ پوری دنیا میں شور مچا رہے ہیں اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہہ رہے ہیں ۔جو آپ فلسطینی،عراقی شامی یمنی اور کشمیری مسلمانوں سے کررہے ہیں وہ کیا ہے؟ کیا وہ انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہے؟۔اس خون ریزی کا کیا جواز ہے جو تم مسلمانوں کے علاقوں میں کررہے ہو۔؟ تمہاری خفیہ ایجنسیوں نے ایک خاتون کے مرنے پر ایران کے درجنوں شہروں کو بدامنی کی آگ میں جھونک دیا۔یہ کہاں کا انصاف ہے۔
محترم دوستان ذی وقار!
ہمیں اس حقیقت کو سمجھمے کی ضرورت ہے کہ استعمار نے ہمیشہ ہمارے نرم اہداف پر حملہ کر کے انتشار پیدا کیا ہے۔ہماری خواتین کے اندر احساس محرومی پیدا کر کے پھر اس سے سوئے استفادہ کرتا ہے۔ہماری خواتین کو حجاب کے حوالہ سے اکسایا جاتا ہے کہ تمہیں کپڑوں میں لپٹ کر زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے، تم سے تمہاری آزادی چھین لی گئی ہے ۔تمہیں اپنی آزادی کے لیے اٹھنا ہوگا۔وغیرہ وغیرہ۔استعمار ایران میں ایسی خواتین کی اسلامی روایات کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے لیے بہت مدد کرتا ہے۔یہ ان اسلام مخالف قوتوں کی ہی سازش ہے کہ کچھ خواتین ان کے دام فریب میں آکر اپنے حجاب جلا رہی ہیں ،اپنے بال کاٹ رہی ہیں ۔وہ ان تمام چیزوں کو اپنی آزادی کے خلاف سمجھ رہی ہیں جو ایک بہت ہی قابل افسوس امر ہے۔وہ امریکہ اور اس کے حواریوں کے اکسانے پر ایرانی حکومت کو ایک ظالم حکومت کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔اس لیے وہ اس کے خاتمے کا مطالبہ کررہی ہیں۔لیکن امریکہ اور اسلام مخالف قوتوں کوبخوبی پتہ ہونا چاہیے کہ ایران کسی کے لیے تر نوالہ نہیں ہے۔وہ پہلے بھی کوششیں کر چکے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے مگر اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ایران میں اسلامی انقلاب زندہ باد ہے اور ہمیشہ زندہ باد رہے گا۔
محترم دوستان ذی احتشام !
ہمیں اصل مسئلہ سمجھنے کی کوشش کرنا ہوگی۔وہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ مغرب اپنا تمام تر گند اسلامی ممالک میں پھیکنا چاہتا ہے۔وہ اپنے معاشرے کے تمام قبیح اور قابل نفرت اعمال میں ہم مسلمانوں کو بھی شریک کرنا چاہتا ہے۔مسلم معاشروں کے کچھ سادہ لو عوام یہ سمجھتے ہیں کہ مغرب ہمارے ساتھ خیر خواہی کررہا ہے۔حالنکہ حقیقتا بالکل ایسا نہیں ہے۔فرض کریں اگر اس خاتون سے زیادتی ہوئی بھی ہے تو ایران کے متعدد شہروں میں عوام کو احتجاج پر اکسا کر سرکاری اور عوامی املاک کو تباہ کرنے کا کیا مقصد ہے؟۔اسلامی جمہورہہ ایران کے ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر کی بے حرمتی کرنے کا کیا مقصد ہے؟؟ان سب باتوں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کس حد تک ایرانی دشمنی میں حدیں پار کر چکے ہیں۔وہ شدید خواہش رکھتے ہیں کہ ایران کو ختم کر دیں۔لیکن ایران کبھی ختم نہیں ہوگا۔یہ ایک تاریخی ملک ہے ،یہ اسرائیل اور امریکہ کے ناپاک وجود سے پہلے بھی خریطہ عالم پر موجود تھا اور یہ ان دونوں اسلام مخالف ممالک کی تباہی کے بعد بھی منصہ شہود پر موجود رہے گا۔ان شاء اللہ۔
انسانیت کی بدقسمتی ہے کہ روس کے انہدام کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا ہے۔جنوبی ایشیاء کے ممالک جنہوں نے روس کا شیرازہ بکھیرنے میں امریکہ کا ساتھ دیا تھا وہ آج کف افسوس مل رہے ہیں کہ انہیں امریکہ کی معاونت نہیں کرنی چاہیے تھی۔آج امریکہ مسلم ممالک کو اپنی کالونیز سمجھتا ہے اور امت کے وسائل پر قبضہ کرنے کی پھر کوشش میں۔ادھر امت میں قوت مزاحمت ختم ہوچکی ہے اور استعمار نے اسلامی ممالک میں اینے ایجنٹ حکمرانوں کی شکل میں بٹھا دیئے ہیں جو امریکہ کے ایجنڈے کے نفاذ میں مصروف ہیں۔صرف اسلامی جمہوریہ ایران وہ واحد ملک ہے جہاں ہمیں مزاحمت نظر آتی ہے اور وہ امریکہ اور اس کے گماشتوں کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ان حالیہ ہنگاموں کے حوالہ سے رہبر معظم انقلاب اسلا۔ی نے دو ٹوک انداز میں اپنے دشمنوں پر واضح کردیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بہت مستحکم ہے اور وہ اپنے دشمنوں کو انکی اوقات یاد دلا سکتا ہے۔
ہماری دعاء ہے اللہ تعالی اس عظیم ملک کی عظمت میں اضافہ فرمائے اور اس کے اندر فساد اور نا امنی ہیدا کرنے والوں کو نیست ونابود فرمائے۔
وماتوفیقی الا باللہ
طالب دعاء
گلزار احمد نعیمی۔
آپ کا تبصرہ