مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے یوم وفات اور حضرت امام حسن علیہ السلام کے روز شہادت کے موقع پر لاکھوں ایرانی گزشتہ چند دنوں میں بلوائیوں کے ہاتھوں توڑ پھوڑ اور اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کی کارروائیوں کی مذمت کے لیے ملک بھر میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ خیال رہے کہ ایران کے متعدد شہروں میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے بعد پرتشدد پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ مذکورہ خاتون دار الحکومت تہران کے ایک پولیس اسٹیشن میں گر کر بیہوش ہوگئی تھی اور بعد ازآں چند دنوں بعد اسپتال میں جل بسی تھی۔
آج ایک مرتبہ پھر ایرانی عوام ملک بھر کے شہروں اور قصبوں میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں، عوام کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی انقلاب کے اصولوں اور اقدار سے دستبردار نہیں ہوں گے اور کسی کو مقدسات کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
لاکھوں افراد نے مقدس شہر مشہد، قزوین، اصفہان، اراک، شیراز، مازندران گیلان، زاہدان بندر عباس، تبریز، قم، یاسوج اور دیگر تمام صوبوں اور شہروں میں ریلیاں نکالیں تا کہ اپنے اتحاد اور حالیہ توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائیوں سے بے زاری کا اعلان کریں۔
ان ریلیوں کے دوران حالیہ ہنگامہ آرائیوں میں انجام دیئے جانے جرائم اور شیطانی اعمال کی پر زور مذمت کی گئی جنھیں بھر پور طریقے سے غیر ملکی پشت پناہی حاصل تھی۔ متعدد دشمن قوتوں کی جانب سے کچھ افراد کو دیگر مجرمانہ کاروائیوں سمیت قرآن سوزی، مساجد اور قومی پرچم کو آگ لگانے اور باپردہ خواتین کے حجاب چھیننے پر اکسایا گیا تھا۔
دار الحکومت تہران میں بھی ایک بڑی ریلی کی کال دی گئی ہے جو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر ۴ بجے شروع ہوچکی ہے۔ تھران میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور حالیہ نقض امن کی کاروائیوں اور ہنگامہ آرائیوں کی مذمت کر رہے ہیں جبکہ اسلام، انقلاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حق میں نعرے لگائے جار رہے ہیں۔
ریلیوں میں شریک لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن میں بلوائیوں کو ملک کا غدار اور اسلام اور انقلاب کا دشمن کہا گیا ہے۔
نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونی والی صورتحال کے متعلق ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان ہنگامہ آرائیوں میں سیکورٹی فورسز پر حملے کئے گئے اور بڑے پیمانے پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ