مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے پارلیمنٹ کے اسلامی تحقیقاتی مرکز کے محققین سے خطاب کرتے ہوئے معاشرے کی تدبیر میں علم اور دین کے امتزاج کی ضرورت پر زور دیا۔
قالیباف نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اسے دین کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے، اور یہ دینی تحقیقی مراکز کے لیے ایک بڑا موقع ہے کہ وہ معاشرے کی تدبیر کے لیے علم اور دین کے امتزاج کو فراہم کریں۔ اگر ہم دین، انقلاب، امام خمینیؒ اور اپنے بچوں کے مستقبل سے محبت کرتے ہیں اور مضبوط ایران کے خواہاں ہیں، تو ہمیں معاشرے کی تدبیر میں دین کی کارکردگی کو ثابت کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بڑا موقع ہے جو ہمارے عظیم علماء، فقہا، شہداء اور دانشوروں نے فراہم کیا ہے اور ان لوگوں نے جو چودہ سو سال سے زائد عرصے تک مجاہدت کرتے رہے، تاکہ ہم تقریباً نصف صدی سے مقدس اسلامی نظام کے نام سے بین الاقوامی سطح پر دین کو ایک سیاسی مجموعے کی شکل میں ثابت کر سکیں۔
معاشرے کی تدبیر کے لیے فقہی احکام کی ضرورت
قالیباف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تدبیر کے مختلف پہلو ہوتے ہیں اور اسے فقہی احکام کی بھی ضرورت ہوتی ہے، انہوں نے تاکید کی کہ معاشرے کی مثالی تدبیر کے لیے ہمیں یقینی طور پر ایک مکمل دینی نظام استعمال کرنا ہوگا۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر نے واضح کیا کہ ہم بطور ایک مدیر تمام آلات پر نظر رکھتے ہیں۔ وہ مسئلہ جو اس وقت دنیا میں انقلاب لا رہا ہے وہ ٹیکنالوجیز ہیں؛ ڈیٹا (معلومات) قوانین کی جگہ لے رہے ہیں اور یہ مسئلہ طرز زندگی کو بدل رہا ہے۔
انہوں نے اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہمارا مستقبل ڈیٹا کے استعمال میں ہے جو سب کچھ بدل رہا ہے، مزید کہا کہ اس دوران، ہمیں یہ پوچھنا چاہیے کہ ان تبدیلیوں کا دین کے ساتھ کیا تعلق ہوگا؟
قالیباف نے مصنوعی ذہانت (AI) کے موجودہ موضوع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل کو ڈیٹا طے کر رہے ہیں اور انسانوں کا رویہ ان کے بنائے ہوئے آلات کے ساتھ بدل چکا ہے اور وقت کم ہوتا جا رہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ان مباحث کو تمام پہلوؤں سے سنجیدگی اور گہرائی کے ساتھ موردِ مطالعہ قرار دیا جائے۔
ایران کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہونا چاہیے
قالیباف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب کی ہدایات کے مطابق، ہمیں مصنوعی ذہانت کے میدان میں ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہونا چاہیے، اور مصنوعی ذہانت کے موجودہ ڈھانچے اور شعبے کو تقویت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے متعدد بنیادی مسائل ہیں، اگر ہم مختلف ممالک کو دیکھیں، تو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ناقابل تصور رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، اور ہمیں بھی اس اہم میدان پر توجہ دینی چاہیے۔
قالیباف نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی تدبیر علم کے ساتھ اور دین کے ہمراہ ممکن ہوگی، اور معاشرے کی تدبیر میں مصنوعی ذہانت سے لے کر مختلف موضوعات کی پیچیدگیوں تک تمام اجزاء کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، اور یقینی طور پر دینی حکمرانی بھی اس کے ساتھ ہونی چاہیے تاکہ مطلوبہ کارکردگی حاصل ہو۔
پارلیمنٹ اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی کے کچھ حصوں میں انسانی نگرانی یقینی طور پر ضروری ہے، اور یاد دلایا کہ مصنوعی ذہانت اچھا سیکھتی ہے، لیکن اس میں مستقبل بینی اور تفکر نہیں ہوتا، یہ ایک آلہ ہے جسے انسان کو فکر اور سوچ فراہم کرنی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ