مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی یونیورسٹی آف آرکنساس نے ایک ایرانی پروفیسر شیریں سعیدی کو ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کی وجہ سے مڈل ایسٹرن اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ پروفیسر سعیدی نے ان پوسٹس میں ایران اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، ایران کی عدلیہ کے بین الاقوامی امور کے نائب سربراہ اور انسانی حقوق کے ہیڈ کوارٹر کے سیکرٹری ناصر سراج نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کا دفاع کرنے پر اس ایرانی پروفیسر کو یونیورسٹی سے نکالنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ امریکہ کے لیے ایک اور بدنامی ہے۔
سراج نے مزید کہا کہ مغربی یونیورسٹیوں سے ایرانی پروفیسرز صرف اس بنیاد پر برطرف کرنا کہ وہ نسل کش اور بچوں کے قاتل صیہونی نظام کی مخالفت کرتے ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ مغرب میں آزادیِ اظہار اور تعلیمی میدان کے بھیس میں جو کچھ فروغ دیا جاتا ہے، وہ حقیقت سے زیادہ محض ایک دکھاوا اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔
ایرانی عہدیدار نے مزید کہا کہ مغرب میں ایسی مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آزادیِ اظہار اور جمہوریت صرف زبانی باتیں ہیں، اور جو کچھ بھی ان کے مطالبات سے متصادم ہوتا ہے، چاہے وہ سائنسی یا شہری سطح پر ہی کیوں نہ ہو، اس کا سامنا پابندیوں اور اخراج سے کیا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ