مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صہیونی وزیراعظم نتن یاہو کو اس وقت خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب مغربی بیت المقدس میں صہیونی فوجیوں کی یاد میں ہونے والی تقریب کے دوران شرکاء نے ان کی تقریر کا بائیکاٹ کردیا۔
صہیونی اخبار ہارٹز کے مطابق تقریب میں شریک صہیونیوں نے اس وقت تقریب کا بائیکاٹ کردیا جب وزیراعظم 7 اکتوبر کے حملے میں ہلاک ہونے والے صہیونی فوجیوں کی یاد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرنے والے تھے۔
حماس کے ہاتھوں یرغمال صہیونیوں کی رہائی کے لئے اسرائیلی عوام احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ مظاہرین کے مطابق نتن یاہو ذاتی اور سیاسی مفادات کی خاطر غزہ کے خلاف جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو کی کابینہ کے انتہاپسند اسموتریچ نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کے حملوں کے مقابلے میں صہیونی حکومت اور فوج کو اسرائیلی عوام کی حفاظت میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مغربی بیت المقدس میں ہلاک ہونے والے صہیونی فوجیوں کی یاد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں میں صہیونی عوام کی حفاظت میں ناکامی پر حکومت اور فوج کے سر جھکے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں ہونے والے تمام واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ تقریب سے وزیراعظم نتن یاہو اور وزیرجنگ یوا گیلانت نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے دوران اس وقت دلچسپ منظر دیکھنے میں آیا جب وزیراعظم نتن یاہو کی آمد کے ساتھ تقریب میں موجود لوگوں نے بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر چلے گئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یوا گیلانت نے کہا کہ غزہ کی موجودہ جنگ اسرائیلیوں کی زندگی کا رخ معین کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حماس مکمل نابود نہیں ہوگی اور صہیونی یرغمالی آزاد نہیں ہوں گے، غزہ پر حملے جاری رہیں گے۔
آپ کا تبصرہ