مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اردن میں امریکی فوجی اڈے پر مقاومت اسلامی کے ڈرون حملے کے دوران اڈے پر موجود دفاعی سسٹم حملہ آور طیارے کو روکنے میں ناکام ثابت ہوا۔
امریکی حکام نے حملے کی وجوہات کے بارے میں بتایا کہ امریکی فوج اردن میں اپنے فوجیوں پر ایک مہلک حملے کو روکنے میں ناکام رہی کیونکہ حملہ آور ڈرون جب اڈے کے قریب پہنچا اسی وقت ایک امریکی ڈرون بھی علاقے میں واپس آ رہا تھا۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق حکام نے بتایا کہ جب امریکی ڈرون واپس آیا تو اڈے پر کچھ الجھن پیدا ہوئی کہ آیا دوسرا آنے والا ڈرون امریکی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن نے اتوار کو ایران کے حمایت یافتہ مزاحمتی گروپوں کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا جس میں اردن میں امریکی فوج کے تین فوجی ہلاک اور دو درجن سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
تاہم، امریکی محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ امریکہ کو ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے ہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران نے حملے کا حکم دیا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ اس مہلک ڈرون حملے کا جواب دینے کے لیے مختلف آپشنز پر غور رہی ہے۔ عراق میں اسلامی مزاحمتی گروپ نے حملے کہ ذمہ داری قبول کی تھی۔
آپ کا تبصرہ