محمود عباس زادہ مشکینی نے مہر نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ صدر مملکت کے دوسرے ممالک کے دوروں اور ان کے ساتھ تعلقات کی توسیع کے سیاسی، بین الاقوامی اور اقتصادی شعبوں میں بہت زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک طاقتور اور بڑا ملک ہے اور اس کی جیو پولیٹیک اور جیوسٹریٹیجک پوزیشن بہت اچھی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی سطح پر اثر و رسوخ کا حامل ملک ہے کہ خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، لہذا اس بنیاد پر یہ فطری بات ہے کہ مختلف ممالک، جمہوریہ اسلامی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے کوشاں رہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کونسل اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے مزید کہا کہ ایران پڑوسی، ایشیائی اور آزاد ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو از سر نو ترتیب دینے کی کوشش میں ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش میں ہے اور اسی وجہ سے ہم ایران اور دیگر ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان بہت زیادہ آمد و رفت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ میں مشکین شہر کے عوامی نمائندے نے کہا کہ بعض مغربی ممالک نے اسلامی جمہوریہ ایران کو تنہا کرنے کیلئے بہت زیادہ کوششیں اور سرمایہ کاری کی، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے ان تمام چیلنجوں اور خطرات کو مواقع میں بدل دیا اور نہ صرف اسے تنہا نہیں کیا گیا بلکہ ایران کے سفارتی تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
عباس زادہ مشکینی نے کہا کہ 13ویں حکومت کی حکمت عملیوں میں سے ایک، غیر ملکی سفارت کاری کے میدان میں اپنے روابط کو ازسرنو بحال کرنا ہے۔ یقیناً دیگر ممالک کے ساتھ ایران کے تعاملات میں اضافہ پابندیوں کو بے اثر کرنے کا باعث بنے گا، البتہ ایران کے خلاف دشمنوں کی پابندیاں ختم ہو چکی ہیں اور مزید کچھ نہیں ہوگا۔
انہوں نے ایرانی صدر کے لاطینی امریکہ کے دورے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لاطینی امریکی ممالک، بہت زیادہ صلاحیتوں کا حامل ممالک ہیں اور ان ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے سے ہماری معیشت پر مثبت اور نمایاں اثر پڑتا ہے۔ لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم کرنا بہت ضروری ہے اور ہمیں اس سے غافل نہیں رہنا چاہیئے اور صدر مملکت کا لاطینی امریکہ کا دورہ بالکل وقت پر ہے اور اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ