13 جون، 2023، 11:19 AM

وینزویلا اور ایران کے صدور کی پریس کانفرنس؛

تہران-کراکس کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات ہیں/دشمن دونوں ملکوں کے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں

تہران-کراکس کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات ہیں/دشمن دونوں ملکوں کے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں

ایران اور وینزویلا کے سربراہان مملکت نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور کراکس کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات ہیں۔ دشمن دونوں ملکوں کے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے وینزولا کے ہم منصب نکولس مدورو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

انہوں نے عالمی سامراج کے خلاف وینزویلا کے عوام کی استقامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور وینزویلا حریت پسندی اور عدالت خواہی کی وجہ سے ایک دوسرے کے نزدیک آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے دشمن مشترک ہیں جو ہماری آزادی کے خلاف ہیں۔ ایرانی قوم نے ثابت کیا ہے کہ وہ وینزویلا کے بہترین دوست ہے جو مشکلات میں ساتھ دیتا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات فقط سفارتی حد تک محدود نہیں بلکہ اسٹریٹیجک ہیں ۔ دونوں کے مفادات مشترک ہونے کی وجہ سے باہمی تعاون بھی گہرے اور اسٹریٹجک ہیں۔

انہوں نے دونوں ملکوں کے باہمی تجارتی حجم کو بڑھانے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں تجارتی حجم 10 ارب ڈالر اور اگلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر تک لے جایا جائے گا۔

صدر رئیسی نے وینزویلا کے قومی ہیروز کا خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہید مقاومت قاسم سلیمانی کی خدمات کو بھی ذکر کیا۔

اس موقع پر وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے کہا کہ ہماری حکومت ایران کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔  دونوں ملکوں کو تیل کی صنعت پر اکتفا ختم کرنا چاہئے۔ دنیا میں رائج سرمایہ دارانہ نظام روبہ زوال ہے۔ عالمی سامراج کے خلاف مختلف خطوں میں مزاحمت ہورہی ہے اور کامیابی حریت پسند اقوام کی ہوگی۔

اس سے پہلے وینزویلا کے صدر نے ایرانی ہم منصب اور اعلی وفد کا صدارتی محل میں پرجوش استقبال کیا۔ دونوں ملکوں کے اعلی سطحی اجلاس میں مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

صدر رئیسی وینزویلا کے صدر کی دعوت پر کراکس پہنچ گئے ہیں۔ پانچ روزہ دورے کے دوران صدر رئیسی وینزویلا کے علاوہ نیکاراگوئے اور کیوبا بھی جائیں گے۔

News ID 1917151

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha