مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر رئیسی نے وینزویلا میں اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وینزویلا کی حکومت اور عوام کی طرف سے پرجوش استقبال پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ سالوں میں تعلقات مستحکم ہونے کے باوجود اعلی سطح پر مزید تعلقات میں توسیع کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے عالمی غیر منصفانہ پابندیوں کے باوجود تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں قابل ذکر ترقی کی ہے۔ ہم ان تجربات کو وینزویلا کے تبادلہ کرنا چاہتے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر سے بڑھ کر 20 ارب تک لے جانا چاہتے ہیں۔
صدر رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان صنعتی، معدنی، توانائی اور بینکی امور میں تعاون پر زور دیا اور کہا کہ عالمی نظام تبدیلی کے
دہانے پر ہے۔ مستقبل کی دنیا میں ان قوموں کا تسلط ہوگا جو حریت پسند اور خودمختار ہوں۔
اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے کہا کہ ہماری حکومت ایران کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔ دونوں ملکوں کو تیل کی صنعت پر اکتفا ختم کرنا چاہئے۔ دنیا میں رائج سرمایہ دارانہ نظام روبہ زوال ہے۔ عالمی سامراج کے خلاف مختلف خطوں میں مزاحمت ہورہی ہے اور کامیابی حریت پسند اقوام کی ہوگی۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو مزید بڑھانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی کمپنیاں وینزویلا میں سونے کی تلاش اور صنعتی امور میں سرمایہ کاری کریں۔ اس میں دونوں ملکوں کا فائدہ ہوگا۔
یاد رہے صدر رئیسی جنوبی امریکی ممالک کے دورے کے سلسلے میں وینزویلا پہنچ گئے ہیں۔ پانچ روزہ دورے کے دوران وہ وینزویلا کے علاوہ نیکاراگوئے اور کیوبا بھی جائیں گے۔
آپ کا تبصرہ