مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تبریز کے عوام کے 29 بہمن 1356(18 فروری 1978) کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی آمد پر مشرقی آذربائیجان کے عوام کی ایک بڑی تعداد آج بدھ کے دن تہران کے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کر رہی ہے۔
خٰیال رہے رہبر معظم انقلاب اسلامی ہر سال تبریز اور مشرقی آذربائیجان کے عوام سے اس تاریخی دن کی مناسبت سے ملاقات کرتے ہیں، تاہم گزشتہ دو سال کے دوران کروونا کی وبائی صورتحال کے پیش نظر یہ اجلاس تبریز مرکزی جامع مسجد مصلائے تبریز سے ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا تھا۔ آج یہ عوامی اجلاس دو سال کے وقفے کے بعد دوبارہ بالمشافہ اور رہبر انقلاب اسلامی کی مشرقی آذربائیجان کے مختلف عوامی طبقات کے افراد کی نزدیک سے ملاقات کے ساتھ انجام پا رہا ہے۔
یاد رہے کہ صوبہ مشرقی آذربائیجان کے مرکز تبریز میں 29 بہمن 1356(18 فروری 1978) کا قیام ایران کی جدید اور انقلابی تاریخ میں ایک اہم موڑ کہلاتا ہے جب تبریز کے عوام نے قم میں 9 جنوری 1978 کے عوامی مظاہروں اور قیام کے دوران شہید ہونے والوں کا چہلم منانے کے لئے شہر بھر میں عوامی مظاہرے منعقد کیے۔
تبریز کے عوام کا قم کے شہدا کے چہلم کے روز قیام اور بھرپور مظاہرے ایران بھی میں چہلم کے مظاہرات کے نام سے ملک گیر ہونے والے عوامی احتجاجات کی لہر کا باعث بنے اور دیکھتے ہی دیکھتے یزد، شیراز، جہرم، کازرون اور پھر ملک کے تمام شہروں میں شاہی حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔
تبریز کے عوام کے تاریخی قیام کے دوران عوام نے کئی گھنٹوں تک شہر کا انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا تاہم شاہی حکومت نے حالات کو قابو کرنے کے لئے فوج کو شہر میں داخل کردیا اور اس طرح شہریوں ایک بڑی تعداد کو شہید، زخمی اور گرفتار کیا گیا۔ انقلابی حلقوں کے مطابق تبریز کے مظاہروں میں 400 سے 560 افراد شہید ہوئے جبکہ حکومتی ذرائع نے اس تعداد کو بہت ہی کم ظاہر کیا جبکہ زخمی اور گرفتار ہونے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی۔
واضح رہے کہ تبریز کے 29 بہمن 1356 کے قیام کو اسلامی انقلاب کا ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔ اسلامی انقلاب کی جڑوں کے بارے میں لکھی گئی مختلف کتابوں میں تبریز کے قیام کو ایران کے اسلامی انقلاب کی اصلی جڑوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے تبریز کے دورے کے دوران بازار تبریز میں اپنے خطاب کے دوران فرمایا تھا کہ یہ تبریز وہی تبریز ہے جس نے اہل قم کے بعد شاہ کے جسم پر پہلی ضرب لگائی تھی اور آج بھی انقلابیوں اور مجاہدوں کا پیشرو ہے۔
آپ کا تبصرہ