14 دسمبر، 2022، 7:58 PM

ایران کے پاس ایسے میزائل ہیں جن کے بارے میں دشمن سوچ بھی نہیں سکتے، سپاہ پاسداران کے سربراہ بحریہ

ایران کے پاس ایسے میزائل ہیں جن کے بارے میں دشمن سوچ بھی نہیں سکتے، سپاہ پاسداران کے سربراہ بحریہ

سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کے کمانڈر نے میزائلوں کی تیاری میں ایران کی پیشرفت کا ذکر کیا اور دشمنوں کو خبردار کیا کہ وہ ایران کی ارضی سالمیت کی بے احترامی کرنے کا سوچنے سے بھی گریز کریں۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران کی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل علیرضا تنگسیری نے خلیج فارس تعاون کونسل کے حالیہ اجلاس کے اختتامی بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ 

خیال رہے کہ چینی صدر کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے موقع پر  خلیج فارس تعاون کونسل کا اجلاس ہوا تھا جس کے اختتامی اعلامیے میں تین ایرانی جزائر پر ملکیت کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کے بے بنیاد دعوے کی حمایت کی گئی تھی۔ایڈمرل تنگسیری نے زور دے کر کہا کہ خلیج فارس میں  تنب بزرگ، تنب کوچک اور ابو موسی کے تین جزیرے ہمیشہ کے لیے ایران سے تعلق رکھتے ہیں اور ایران کے ابدی حصے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے خطے، بحیرہ عمان اور بحر ہند میں موجود غیر مقامی دشمن کو ہمارے ملک تک پہنچنے کے لئے میری اور میرے ساتھیوں کی لاشوں سے گزرنا ہوگا، البتہ دشمن جانتا ہے کہ وہ ہمیں شکست دینے سے قاصر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جزائر ایران کے ہیں اور جو لوگ اس کے باوجود بھی دعویٰ کرتے ہیں ہم انہیں تاریخ کا جائزہ لینے کا مشورہ دیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پرانی زبانوں کے قدیم نقشوں میں خلیج فارس کو ہمیشہ اسی نام سے پکارا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ البتہ وہ عرب جو ہم سے عداوت نہیں رکھتے اس خطے کو خلیج کہتے ہیں لیکن جو ہم سے عداوت رکھتے ہیں وہ اسے خلیج عرب کہتے ہیں جبکہ تمام نقشوں میں اسے خلیج فارس کہا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک ایرانیوں کی غیرت موجود ہے اس خطے میں ہمارا پرچم، ملک اور مذہب قائم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پرتگالی 1505 میں اس خطے میں آئے اور 117 سال تک رہے۔ پرتگال کے بعد انگلستان اس خطے میں آکر براجمان ہوا اور 20ویں صدی کے آغاز سے آج تک امریکہ خلیج فارس میں موجود ہے۔ ایک امریکی ڈسٹرائیر کشتی پر ہفتے میں 2 ملین ڈالر اور ایک طیارہ بردار بحری جہاز پر ہفتے میں 5 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں، اور وہ اس علاقے میں رہنے کے لیے یہ اخراجات برداشت کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے زور دے کر کہا کہ دفاع مقدس ﴿1980 تا 1988عراقی آمر صدام حسین کی جانب سے مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ﴾ کے دوران ہمارے پاس کچھ نہیں تھا لیکن اب ہمارے پاس ایسے میزائل ہیں جن کے بارے میں دشمن سوچ بھی نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم نہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے پیچھے تھے اور نہ ہیں لیکن اگر کبھی آبنائے ہرمز کو ہمارے بحری جہازوں کے لیے بند کیا گیا تو ہم کسی بھی جہاز کو خلیج فارس سے باہر نکلنے نہیں دیں گے۔ مسلط کردہ جنگ میں ہمارے 530 جہازوں کو نشانہ بنایا گیا اور ہم نے جواب میں 130 جہازوں کو نشانہ بنایا۔ امریکہ کے براہ راست جنگ میں داخل ہونے کے بعد ہم نے امریکہ کے دو ہیلی کاپٹر اور ایک کشتی کو نشانہ بنایا۔

سپاہ پاسداران کی بحریہ کے کمانڈر نے عسکری میدان میں ایران کی کامیابیوں کی طرف مزید اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس اب ایسے ہتھیار ہیں جن کے بارے میں دشمن سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا ہم اپنی قوم سے کہتے ہیں کہ مکمل پابندیوں کے دور میں اسلامی جمہوریہ ایران کے جہازوں کی رفتار امریکی جہاز سے تین گنا زیادہ ہے اور 90 ناٹ تک ہے۔ ان سالوں میں ہم نے دو بار امریکی اور برطانوی فوجیوں کو گرفتار کیا۔ برطانوی رینجر جب اپنے ہتھیار حوالے کر رہا تھا تو اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے، اب اس کی حالت کا موازنہ شہید حججی سے کریں جب وہ داعش کے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دفاع مقدس کے دوران ہم نے امریکہ کے مقابلے میں 9 شہید دیے اور امریکہ کے 50 سے زیادہ لوگوں کو مارا۔ ایک بار جب ہم نے خلیج فارس میں امریکیوں کو گرفتار کیا تو ان میں سے ایک نےجو دو میٹر لمبا تھا اپنی پینٹ گیلی کر لی تھی۔  اب ہم ڈرون کے ساتھ ان کے اوپر جاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ براہ کرم ہمیں کچھ نہ کہیں۔ ہم انہیں بتا چکے ہیں کہ خلیج فارس بین الاقوامی پانی نہیں ہے اور اس میں صرف ایک بین الاقوامی آبی گزرگاہ ہے اور اس خطے کے پانی ہمارے اور خطے کے ممالک کے درمیان تقسیم شدہ ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ ایران اپنے جزائر کی ملکیت کے دعوے کے حوالے سے کب تک خاموش رہے گا؟ انہوں نے کہا کہ میں کوئی سیاست دان نہیں بلکہ ایک فوجی ہوں لیکن یہ ایرانی جزائر ہیں اور جو لوگ اس کے برخلاف دعویٰ کرتے ہیں انہیں تاریخ کا جائزہ لینا چاہیے۔ ہم کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتے، صرف اپنی قوم کے سامنے جھکتے ہیں۔ ہم کسی ملک پر حملہ نہیں کرتے تاہم اپنے ملک پر کسی کو حملہ بھی کرنے نہیں دیں گے۔ یہ جزائر ایرانی ہیں اور ایرانی رہیں گے۔
 

News ID 1913667

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha