مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور یوکرین کی جنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت متعدد ایرانی شہریوں اور اداروں پر پابندیاں عائد کردیں۔
یورپی یونین کی دستاویز کے مطابق 20 ایرانی شہری اور ایک ادارے بشمول میڈیا حکام کو انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا اور یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرون استعمال کرنے کے دعوے کے سلسلے میں 4 دیگر افراد اور 4 اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
یورپی یونین نے دعویٰ کیا ہے کہ پابندیوں کی فہرست میں شامل کئے گئے 8 افراد اور ادارے ایرانی ڈرون کے پرزوں کی تحقیق، ڈیزائن اور تیاری کے عمل میں ملوث ہیں۔
در ایں اثنا جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یورپی یونین کی نئی پابندیاں ایران میں سپاہ پاسداران انقلاب کو نشانہ بنائیں گی۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران کے اندر مغربی حمایت یافتہ اشتعال انگیز فسادات نے کچھ ایرانی صوبوں کو متاثر کیا جب 22 سالہ خاتون مہسا امینی 16 ستمبر کو تہران کے ایک اسپتال میں ایک پولیس اسٹیشن میں گرنے کے تین دن بعد انتقال کر گئیں۔
جبکہ تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ مہسا امینی کی موت کی وجہ پولیس کی مبینہ مار پیٹ کے بجائے ان کی طبی حالت اور صحت کے مسائل تھے۔
دوسری جانب فسادات نے درجنوں افراد اور سیکورٹی فورسز کی جانیں لی ہیں جبکہ ملک بھر میں دہشت گردانہ حملوں کی فضا بھی ہموار کی۔ گزشتہ دو مہینوں میں دہشت گردوں نے سرکاری املاک کو آگ لگائی اور عوامی رضا کار فورس بسیج کے متعدد ارکان اور سیکورٹی فورسز کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
ایران نے فسادات کو ہوا دینے پر مغربی طاقتوں کی مذمت کی اور انہیں خبردار کیا کہ وہ اس معاملے میں ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک فسادات کو ہوا دے کر اور دباؤ بڑھا کر ایران کو مذاکرات کی میز پر ایرانی قوم کے حقوق کے حصول میں ثابت قدمی سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
mehrnews.com/xZ4GY
آپ کا تبصرہ