مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ استنبول شپ یارڈ پر پاک بحریہ کے لیے چار ملجم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز پی ایس خیبر کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک بار پھر اپنے دوسرے گھر ترکیہ کا دورہ کرنے پر انہیں خوشی ہوئی ہے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی تعلقات اور بھائی چارہ کے تناظرمیں یہ عظیم دن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کی تقریب دیکھ کر انہیں 1920 کے حالات یاد آتے ہیں جب ہمارے ترک بہن بھائی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے اور برصغیر کے مسلمان اپنے ترک بہن بھائیوں کیلئے آزادی کی اس عظیم جدوجہد کیلئے تحریک خلافت شروع کر رہے تھے، برصغیرکے ماؤں اور بہنوں نے اپنی چوڑیاں، دکانداروں، کسانوں اور طلباء نے چندہ اکھٹا کرکے اپنے ترک بھائیوں کی عظیم جنگ کیلئے مدد فراہم کی، ہمارے آباؤ اجداد جانتے تھے کہ جو بھی کوششں وہ کر رہے ہیں، ترک قوم نہ صرف وہ یاد رکھے گی بلکہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ مشکل وقت میں بھی کھڑا رہے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ ہمیشہ سیلاب، زلزلہ اور آفت کے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، ترکیہ پاکستان کو ریسکیو کرنے میں نہیں ہچکچایا، برصغیر کے مسلمانوں نے ترکیہ کے عوام کیلئے جو کچھ کیا وہ آج ترکیہ کے سکولوں، یونیورسٹیوں اور کالجز میں نصاب کا حصہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رجب طیب اردوغان کے سماجی بہبود کے منصوبوں کی وجہ سے ترکیہ کے دور افتادہ علاقوں میں بھی لوگوں کو صحت، تعلیم، روزگار اور زراعت کی سہولیات اور صنعتی ترقی کے ثمرات مل رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم پاکستان نیوی کیلئے ملجم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز پی این ایس خیبر کے افتتاحی تقریب میں شریک ہیں، پاکستان اور ترکیہ امن و استحکام کیلئے اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور اشتراک کار جارحیت نہیں بلکہ دفاع کیلئے ہے، امن سے رہنے کیلئے جنگ کیلئے تیار ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ میں دونوں ممالک کے نیول آفیسرز اور ورکروں نے دونوں ممالک کی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا کو تنازعات کا سامنا ہے، یوکرین کی جنگ نے عالمی برادری کیلئے خطرات پیدا کئے ہیں، یوکرین کی جنگ میں ترکیہ کے صدر نے جو دانش مندانہ حکمت عملی اپنائی وہ لائق تحسین ہے، اس جنگ کی وجہ سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، پٹرول، خوردنی تیل اور خوراک کا ہمارا درآمدی بل 25 ارب ڈالر سے زائد ہے، اسی تناظر میں ہم شمسی توانائی، ہوا اور پانی سے بجلی کی پیداوار جیسے منصوبوں پر توجہ دے رہے ہیں، یہ بات خوش آئند ہے کہ ترکیہ اس شعبہ میں استعداد رکھتا ہے، ترکیہ کے سرمایہ کار اس شعبہ میں پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، ترکیہ کے سرمایہ کار پہلے سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کو مل کر ماحول دوست اقدامات اور مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے کام کرنا ہوگا اور اس ضمن میں دونوں ممالک کو ان شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ دونوں ممالک ونڈ، سولر اور پانی سے مالا مال ہیں، ان شعبہ جات میں دونوں برادر ممالک تعاون کر سکتے ہیں جس سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید معنی خیز بنایا جا سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ