مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مودی حکومت نے قانون میں ترمیم کرکے وقف بورڈ میں تقرریوں کے طریقہ کار میں تبدیلی کی تھی۔
ترمیم کے بعد کسی بھی غیر مسلم شخص کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنایا جا سکتا ہے اور کم از کم 2 غیر مسلم ارکان بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں اس ترمیم کے بعد اب ضلعی کلیکٹر کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ متنازع وقف ملاک یا جائیدادوں پر فیصلے دے سکتا ہے۔
وقف بورڈ میں تقرریوں کے اس طریقہ کار کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جس پر آج حکم امتناع جاری کردیا گیا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے ججز نے حکم دیا کہ اگلی سماعت تک وقف بورڈ میں کوئی تقرری نہ کی جائے اور نہ ہی ضلعی کلیکٹر وقف زمینوں کی حیثیت کو تبدیل کریں۔
عدالت نے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ ایک ہفتے میں تفصیلی جواب جمع کروائے جب کہ کیس کی اگلی سماعت 5 مئی کو ہوگی۔
آپ کا تبصرہ