25 نومبر، 2022، 5:26 PM

امریکہ کی براہ راست مداخلت نہ ہوتی تو "التنف"آزاد ہوچکا ہوتا، شامی صدر کی مشیر خصوصی

امریکہ کی براہ راست مداخلت نہ ہوتی تو "التنف"آزاد ہوچکا ہوتا، شامی صدر کی مشیر خصوصی

شامی صدر کی مشیر خصوصی نے کہا کہ اس وقت جو کچھ ایران میں ہو رہا ہے وہ سب استکبار سے برسرپیکار محور مقاومت کے خلاف طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے۔ 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام خبر ایجنسی سانا نے خبر دی ہے کہ شامی صدر کی خصوصی مشیر بثینہ شعبان نے کہا ہے کہ ترکیہ جھوٹے حیلے بہانوں سے شمال مغربی شام میں اپنی چھتری تلے سرگرم دہشت گردوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ بات بین الاقوامی نقطہ نظر سے مسترد ہے کیونکہ کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسرے ملک کے اندر اپنی سلامتی کا تحفظ کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ روس کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرتا اور شام اور عراق کی سرزمین میں اپنی حرص و لالچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کسی بہانے کی تلاش میں ہے۔

بثینہ شعبان نے کہا کہ شام کے خلاف دہشت گردی کی جنگ میں شکست کے بعد ترکیہ اور امریکہ نے علاقے میں اپنے ایجنٹوں اور آلہ کاروں کو بچانے کے لیے کارروائی کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہشت گردوں کی حمایت کے لیے امریکہ کی براہ راست مداخلت نہ ہوتی تو شام التنف کے علاقے کو آزاد کرنے کے قریب تھا۔ امریکہ کا مقصد شام، عراق اور اردن کے درمیان رابطہ منقطع کرنا اور عرب ممالک کو ایک دوسرے سے الگ کر کے قدرتی رابطے سے محروم کرنا ہے اور یہ شامی قوم کے خلاف اقتصادی ناکہ بندی کا حصہ ہے۔

شامی صدر کی مشیر خصوصی نے زور دے کر کہا کہ مغرب کی قیادت میں جنگوں کا ہدف اندر سے ملکوں کو ٹوڑنا اور ان ملکوں کے خلاف ایک علاقائی بلاک تشکیل دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ عالمی استکبار کے خلاف برسر پیکار مقاومت کے محور کو توڑنے کے لیے طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ سب کچھ امریکی حکمت عملی کے مطابق ہو رہا ہے جس میں روس اور ایران کو شکست دینا اور شام کی اقتصادی ناکہ بندی جاری رکھنا شامل ہے۔ آج روس ایک کثیر قطبی دنیا کے لیے لڑ رہا ہے۔

شعبان نے روس اور ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ دونباس کی حمایت کے لیے روس کے فوجی آپریشن نے ثابت کر دیا کہ روس اور شام کے تعلقات مضبوط ہیں۔

انہوں نے انہوں نے شام-روس اور ایران-شام کے درمیان تعلقات کو اچھے اور کامل تعلقات قرار دیا۔

شامی صدر کی مشیر نے دہشت گردی کے خلاف اپنے ملک کی استقامت کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم مغربی ملکوں کے مقابلے میں اپنی ثقافت اور مستقبل کا دفاع کر رہے ہیں جو ہمارے ملکوں اور ہمارے علاقے پر تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں۔

بثینہ شعبان نے یہ بھی کہا کہ شام دوبارہ متحد ہو گا اور ہم اپنی زمینوں سے دستبردار نہیں ہوں گے جبکہ آج کی جنگ فوجی اور اقتصادی جنگ سے زیادہ فکری جنگ ہے۔
 

News Code 1913354

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha