ایرانی معروف سیاسی تجزیہ نگار جعفر قنادباشی نے مہر کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا کہ دھوکہ دہی، بدسلوکی اور بے ایمانی امریکیوں کی بنیادی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جوہری مذاکرات کا بہانہ دوسرے ممالک سے امریکی تاوان لینے کا طریقہ ہے اور یہ طریقہ امریکہ کی آزادی کے آغاز سے اب تک جاری ہے اور دوسرے ملکوں میں اختلافات اور افراتفری پھیلا کر، تاوان حاصل کرنا امریکی سیاست کا حصہ رہا ہے۔ الجزائر معاہدہ میں یہ طے پایا تھاکہ امریکہ ایران میں مداخلت نہیں کرے گا کیونکہ ایرانیوں کا خیال تھا کہ ایران میں 1332 سے امریکی مداخلت رہی ہے اور برطانیہ کے ساتھ مل کر مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ مصدق کی معزولی کے بعد امریکہ نے مختلف معاہدوں کے بہانے ایران پر غلبہ حاصل کیا جس کے سب سے زیادہ سیاسی مقاصد امریکہ اور برطانیہ نے ہی حاصل کئے۔
انہوں نے امریکہ کو ناقابل اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جوہری مذاکرات میں امریکہ نے ایران کے خلاف جاری ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیاں منسوخ کرنے کا کہا تھا، تاہم الجزائر معاہدہ کی طرح اس پر بھی عمل درآمد روک دیا گیا اور ٹرمپ حکومت جوہری مذاکرات سے دستبردار ہوگئی جبکہ بائیڈن نے بھی پابندیاں ہٹانے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکی دوغلی پالیسیاں، صرف ایران سے مخصوص نہیں ہیں، بلکہ شیطان بزرگ ان دوہری پالیسیوں کو خطے کے دیگر ممالک میں بھی آزما چکا ہے اور اس کی واضح مثال یوکرائن معاملہ ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ نے پہلی فرصت میں یوکرائن کو جنگ میں دھکیل دیا اور جب کوئی مفاد نہیں ملا تو یوکرائن کو تنہا چھوڑ دیا کیونکہ امریکہ صرف ان ممالک کے ساتھ تعاون کرتا ہے جہاں اس کے مفادات ہوں۔
آپ کا تبصرہ