مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما حسام بدران نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت اس وقت تک بے معنی ہے جب تک اسرائیلی فوج پہلے مرحلے کے تمام نکات پر عمل نہ کرے۔
انہوں نے اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد یلو لائن کے ذریعے نئی سرحدوں کا تعین اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت جنگ بندی کے معاہدے کی کسی شق کی پابند نہیں۔
حسام بدران نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے پہلے مرحلے کے کسی ایک وعدے پر بھی عمل نہیں کیا۔ رفح بارڈر دونوں طرف سے بند ہے، امدادی خیمے اور عارضی رہائش کے کانٹینر غزہ میں داخل نہیں ہونے دیے جا رہے، انسانی امداد سختی سے کم کردی گئی ہے اور عام شہریوں کا قتل عام جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی گھروں کی مسماری اور زرد لکیر کے علاقے میں فوجی کارروائیاں وہی اقدامات ہیں جنہیں معاہدے کے مطابق پہلے دن سے روکنا تھا، لیکن اب تک جاری ہیں۔
حماس رہنما نے زور دیا کہ جب تک اسرائیلی فوج جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ختم نہیں کرتی، جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر گفتگو ممکن نہیں۔ صرف اس وقت بات چیت کا مطلب نکلتا ہے جب ثالثوں کے دباؤ سے اسرائیل کو پہلے مرحلے پر مکمل عمل کرنے پر مجبور کیا جائے۔
آپ کا تبصرہ