17 اپریل، 2025، 8:43 PM

مسلمانوں کو صیہونی جارحیت کے خاتمے کے لئے سنجیدہ اقدام کرنا چاہیے، عبدالملک الحوثی

مسلمانوں کو صیہونی جارحیت کے خاتمے کے لئے سنجیدہ اقدام کرنا چاہیے، عبدالملک الحوثی

یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے غزہ کے طبی مراکز کے خلاف صیہونی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے یمن کے خلاف امریکی حملوں کی ناکامی کی طرف اشارہ کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے آج اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے زیادہ تر باشندے صیہونی حکومت کے حملوں کے باعث پناہ گزین ہوگئے ہیں اور غاصب دشمن صحت کے مراکز کو نشانہ بنا رہا ہے جب کہ اقوام متحدہ نے بھی اس پٹی تک خوراک کی امداد پہنچانے میں مشکلات کا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تل ابیب کا رفح شہر پر مکمل طور پر قبضے کا منصوبہ مصر کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور قاہرہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ 

یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بارے میں کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی صیہونی رژیم کی ترجیح نہیں ہے اور وہ ماضی کے معاہدوں کی پاسداری کیے بغیر فلسطینی عوام کو اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ مسلمانوں کو ان جارحیتوں کے خاتمے کے لئے سنجیدہ اقدام کرنا چاہیے۔ صہیونیوں کا ہدف بالکل واضح ہے، وہ مسجد اقصیٰ کا مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

 عبدالملک الحوثی نے کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے سنجیدہ اقدام نہ ہونے کی وجہ سے دشمن مزید جری ہوگیا ہے، صیہونیوں نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے انہیں غزہ کی پٹی میں جرائم کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کی طرف سے لبنان کے ساتھ جنگ ​​بندی معاہدے کی خلاف ورزی امریکی حمایت سے جاری ہے، تل ابیب لبنان کو نام نہاد "گریٹر اسرائیل" منصوبے کا حصہ سمجھتا ہے۔ اس وقت تل ابیب کی نظریں لبنان پر ہیں۔ لبنان کو بچانے میں سب سے بڑا کردار حزب اللہ کا ہے۔ حزب اللہ نے صیہونی حکومت کے خلاف بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ لبنانیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ مزاحمت ایک ضروری آپشن ہے جس سے دستبردار نہیں ہوا جا سکتا۔ 

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے زور دیا: اگر لبنان میں مزاحمت کا آپشن ترک کر دیا گیا تو ہم بہت بڑے خطرے کا مشاہدہ کریں گے، حزب اللہ نے لبنان کی حفاظت کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں اور حزب اللہ کے خلاف سازش نہ کی جائے۔ ہمیں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کے صیہونی مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالنے چاہئیں، شام کے بارے میں یہ بھی کہنا ضروری ہے کہ صہیونی دشمن نے اس ملک کے جنوب میں نو اڈے قائم کر رکھے ہیں۔ 


انہوں نے کہا: اگر عرب حکومتیں شروع ہی سے فلسطینی عوام کو مسلح کرتیں تو آج صورت حال مختلف ہوتی۔ مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی کوئی بھی تجویز غیر منطقی ہے۔ فلسطینی عوام کو مسلح کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔

عبد المالک حوثی نے زور دے کر کہا: فلسطینی عوام 1967 میں مصریوں اور اردنیوں کے ذریعے غیر مسلح ہونے کے بعد، صہیونی دشمن کی جارحیت کا نشانہ بنے، یہ صیہونی حکومت ہے جسے غیر مسلح ہونا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ مالدیپ اور بنگلہ دیش کی طرف سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اقدام قابل قدر ہے۔ امریکی دشمن نے رواں ماہ یمن کے خلاف 900 فضائی اور بحری حملے کیے ہیں۔ تاہم یمنی مسلح افواج 19 امریکی MQ-9 ڈرون کو مار گرانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔
 یمنی فوج نے غزہ کے خلاف دوبارہ جارحیت کے بعد سے دشمن کے خلاف 33 حملے اور 122 سے زیادہ ڈرون اور میزائل آپریشن کیے ہیں۔ امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کی پے در پے تعیناتی سے واضح ہوا کہ پچھلے کیرئیرز موثر نہیں رہے ہیں۔"

News ID 1931944

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha