مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اعلان کیا ہے کہ ان کی فورسز نے 26 اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے فوراً بعد شروع ہونے والے آپریشنز کا سلسلہ چوبیس گھنٹے اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مجرموں کا یہ تعاقب انٹیلی جنس، انسداد انٹیلی جنس، سیکورٹی اور تکنیکی پہلوؤں میں جاری ہے اور یہ وزارت کی سب سے پیچیدہ اور وسیع انسداد دہشت گردی کارروائیوں میں سے ایک بن گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سراغ رسانی، تحقیقات اور آپریشنز کے سلسلے میں اب تک کی گئی کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کی کارروائی کرنے والے تمام عناصر کی شناخت اور گرفتاری عمل میں آچکی ہے، جن میں کاروائی کرنے والے، پیچھے سے ہدایات دینے والے اور سہولت کار بھی شامل ہیں جبکہ اسی طرح کی کارروائیاں کرنے کے لیے ملک میں داخل ہونے والے متعدد دیگر ایجنٹوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
ایرانی وزارت انٹیلی جنس نے اعلان کیا کہ اب تک 26 تکفیری دہشت گردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تمام گرفتار افراد غیر ایرانی اور آذربائیجان، تاجکستان اور افغانستان کی شہریت رکھتے ہیں۔
جاری کردہ بیان کے مطابق ملک کے اندر کارروائیوں کی ہدایت اور رابطہ کاری کا بنیادی عنصر آذربائیجان کا ایک شہری ہے جو باکو کے حیدر علییف بین الاقوامی ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والی پرواز کے ذریعے امام خمینی ایئرپورٹ کی فضائی سرحد کے ذریعے ملک میں داخل ہوا۔
تفصیلات کے مطابق تہران پہنچنے کے بعد اس شخص نے آذربائیجان میں موجود رابطہ کار کو اپنی موجودگی کا اعلان کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس شخص نے فوری طور پر افغانستان میں داعش کے آپریشنل ہیڈ کوارٹر کے ذریعے داعش کے غیر ملکی شہریوں کے نیٹ ورک سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے بارے میں آگاہ کیا۔
وزارت انٹیلی جنس نے مزید بتایا کہ شیراز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں سہولت کاری کرنے والا عنصر ایک افغان شہری تھا جبکہ حرم مقدس پر فائرنگ کرنے والا تاجکستان کا شہری تھا۔
ایرانی اینٹلی جنس ایجنسی نے مذکورہ دہشت گردوں کا تعاقب کر کے انہیں فارس، تہران، البرز، کرمان، قم اور خراسان رضوی کے صوبوں سے گرفتار کیا۔ وزارت نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ کو ملک سے فرار ہوتے ہوئے مشرقی سرحدوں سے بھی گرفتار کیا گیا۔
مذکورہ دہشت گردوں میں سے کچھ زاہدان سمیت دیگر مقامات پر دہشت گردی کی کارروائیوں کی تیاری اور ضروری انتظامات کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو ایک مسلح دہشت گرد نے شیراز میں شاہ چراغ کے روضے پر زائرین اور مغرب کے وقت نمازیوں پر فائرنگ کر کے خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت 15 بے گناہ افراد کو شہید اور درجنوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔
آپ کا تبصرہ