20 جون، 2025، 11:47 AM

ترک مبصر کی مہر نیوز سے گفتگو:

ایرانی دفاعی نظام صہیونی ایف 35 طیارے کو تباہ کرنے میں کامیاب، تہران کو حملے کا حق حاصل ہے

ایرانی دفاعی نظام صہیونی ایف 35 طیارے کو تباہ کرنے میں کامیاب، تہران کو حملے کا حق حاصل ہے

ترک مبصر ارتاچ چلیک نے کہا ہے کہ ایران نے افسانوی شہرت کے حامل ایف 35 طیارہ کامیابی کے ساتھ سرنگون کرکے صہیونی فضائیہ کے غبارے سے ہوال نکال دی۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صہیونی حکومت نے ایران کے خلاف کاروائی کرکے پورے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکا دی ہے۔ جمعہ کی صبح شروع ہونے والے صہیونی حملوں سے واضح ہوگیا کہ غاصب حکومت جنگ اور قتل عام کے علاوہ کسی منطق سے آشنا نہیں۔ 

ایرانی مسلح افواج نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے اسرائیلی شہروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ صہیونی حکومت کا جدیدترین دفاعی نظام بھی ایرانی حملوں کو روکنے میں بے اثر ثابت ہوئے۔ ایرانی حملوں میں وسیع پیمانے پر تباہی کی وجہ سے نتن یاہو اپنے اجلاس محفوظ پناہ گاہوں میں کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔

عالمی مبصرین ایران کے میزائل حملوں نہایت کامیاب اور امریکی اور صہیونی جدید ترین دفاعی نظام کو ناکام قرار دے رہے ہیں۔ معروف ترک مبصر قادر ارتاچ چلیک نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل پر صہیونی حکومت کے حملوں کو کامیاب قرار دیا۔ ان کے انٹرویو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔

مہر نیوز: اسرائیل کا ایران پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کے پس منظر میں کیسے تجزیہ کیا جاسکتا ہے؟ آپ کی نظر میں اسرائیل نے کن اہداف کے تحت ایران پر حملہ کیا؟

ارتاچ چلیک: اقوام متحدہ کے قوانین کی روشنی میں کسی خودمختار ملک پر جب تک کوئی معقول وجہ نہ ہو، منع ہے لہذا ایران پر اسرائیل کا حملہ ایک طرح کا تجاوز شمار کیا جائے گا۔ اگر بین الاقوامی قوانین لاگو ہوجائیں اور اقوام متحدہ صحیح معنوں میں اپنے منشور پر عمل کرسکے تو اسرائیل پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ اقوام متحدہ مخصوصا سلامتی کونسل کو امن برقرار کرنے کے لئے فوری اقدامات انجام دینا چاہئے لیکن افسوس کے ساتھ امریکہ اور ویٹو پاور رکھنے والے ممالک اس میں ناکام ہیں۔

مہر نیوز: ایران کے جوابی حملوں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟

ارتاچ چلیک: اسرائیل کے خلاف ایرانی جوابی حملوں کو دو پہلوؤں سے دیکھا جاسکتا ہے۔ اول: بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں چنانچہ اقوام متحدہ کا منشور بھی اس کا گواہ ہے، ایران کو اسرائیل کے مقابلے میں اپنے دفاع کا حق ہے۔ ایران کو اس حق کو استعمال کرنا بھی چاہئے۔ سیاسی نکتہ نظر سے تمام ممالک اپنی حاکمیت اور خودمختاری کے دفاع کا حق رکھتے ہیں جس کا اقوام متحدہ کے منشور میں بھی اعتراف کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے اس حق کو پامال کیا ہے۔

علاوہ براین اسرائیل نے اقوام متحدہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر جارحیت کی ہے۔ ہر ملک کی نظر میں دو اہم اہداف ہوتے ہیں ایک اپنی بقاء اور دوسرا عوام کی فلاح و بہود۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مغربی ممالک نے ایران کے بارے میں عناد پر مبنی موقف اختیار کیا ہے۔ اقتصادی پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کو ترقی اور پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ ہر ملک اپنے عوام کی جان و مال کی حفاظت چاہتا ہے بنابراین بیرونی خطرات کا دفاع ہر ملک کا حق ہے۔

مہر نیوز: حالیہ جنگ میں امریکہ اور مغربی ممالک کے موقف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

ارتاچ چلیک: ہم نے ماضی کی جنگوں میں بخوبی مشاہدہ کیا ہے کہ اسرائیل مغربی ممالک کی حمایت کے بغیر تن تنہا کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصی آپریشن میں دنیا نے دیکھ لیا کہ اسرئیلی سیکورٹی فورسز اسرائیل کا دفاع کرنے میں بہت کمزور ہیں۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی حمایت کے سایے میں اسرائیل خود کو مضبوط ظاہر کرتا ہے۔ طوفان الاقصی میں ثابت ہوگیا کہ اسرائیل ایک معمولی طاقت سے زیادہ کچھ نہیں۔ اگر امریکہ اور مغربی ممالک کا تعاون نہ ہو تو اسرائیل مشرق وسطی میں کوئی اقدام نہیں کرسکتا ہے۔ اسی لئے صہیونی حکام نے امریکی سربراہان مملکت کو ایران کے خلاف جنگ میں داخل کرنے کی بہت کوشش کی کیونکہ اسرائیل تنہا ایران کے ساتھ جنگ جیتنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ اگر مغربی ممالک کا دست شفقت اٹھ جائے تو اسرائیل مشرق وسطی میں بے سہارا ہوجائے گا اور خطے اور دنیا کے لئے خطرہ باقی نہیں رہے گا۔

ان تمام حقائق کے باوجود مغرب میں صہیونی لابی بہت مضبوط ہے جو مغربی ممالک کے فیصلوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اسرائیل خطے میں امریکہ کے پراکسی کا کردار ادا کرتا ہے۔ ایران پر حملہ امریکی منصوبہ ہے جو امریکہ اور اسرائیل دونوں کے مفادات کے مطابق کیا گیا ہے۔ تاہم قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ ایران نے مغربی ممالک میں افسانوی حیثیت کے حامل ایف 35 طیارے کو گرایا ہے۔ ایران نے اس طرح اپنی دفاعی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایف 35 طیارہ ریڈار سے بچ کر پرواز کرنے والا طیارہ ہے۔ اس طیارے کی سرنگونی صہیونی حکومت کے لئے اسٹریٹیجک شکست ہے۔

اگرچہ اسرائیل اپنی محدود آبادی اور محل وقوع کی وجہ سے ایران جیسے ملک کی برابری نہیں کرسکتا ہے تاہم عالمی استکبار کی حمایت کے بل بوتے پر ایسے اقدام کرتا ہے اور ایران کے خلاف جنگ بھی اسی سہارے سے شروع کی ہے بنابراین اگر اسرائیل مغربی ممالک کی حمایت سے محروم ہوجائے تو اس کی حیثیت میں ڈرامائی تبدیلی آئے گی اور مشرق وسطی کی سیکورٹی اور امن کو خطرے میں نہیں ڈال سکے گا۔

News ID 1933661

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha