مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانوی سپریم کورٹ نے لندن میں واقع ایرانی تیل صنعت کے پنشن فنڈ کی عمارت ضبط کیے جانے کے معاملے میں نیشنل ایرانی آئل کمپنی کی اپیل باقاعدہ طور پر قبول کرلی ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں مذکورہ قیمتی جائیداد کی ضبطی رکنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
برطانوی سپریم کورٹ کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس مقدمے کو اپیل ایز آف رائٹ کے طور پر درج کیا گیا ہے، جس کے تحت بغیر کسی اضافی اجازت کے کیس کی سماعت ممکن ہوتی ہے۔ یہ اپیل متحدہ عرب امارات کی کمپنی کریسنٹ گیس کارپوریشن سے متعلق طویل عرصے سے جاری گیس تنازع کے تناظر میں دائر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی اپیلیٹ کورٹ نے کریسنٹ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے لندن کی وکٹوریہ اسٹریٹ پر واقع مذکورہ عمارت ضبط کرنے کا راستہ ہموار کر دیا تھا۔ کریسنٹ کمپنی کا مؤقف ہے کہ نیشنل ایرانی آئل کمپنی نے یہ عمارت اثاثے بچانے کے لیے پنشن فنڈ کو منتقل کی، تاکہ بین الاقوامی ثالثی فیصلے پر عمل درآمد سے بچا جاسکے۔
گزشتہ برس لندن کی ایک ماتحت عدالت نے قرار دیا تھا کہ یہ منتقلی کم قیمت پر کی گئی اور اس کا مقصد قرض خواہوں کے مطالبات سے بچنا تھا، جسے بعد ازاں اپیلیٹ کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ تاہم کورٹ کے ججوں میں اختلافی رائے سامنے آنے کے بعد معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔
اپیل کی منظوری کے بعد اب لندن میں واقع اس عمارت سے متعلق کوئی بھی حتمی کارروائی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگئی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگرچہ سپریم کورٹ کی کارروائی طویل ہوسکتی ہے، تاہم یہ واحد ادارہ ہے جو نچلی عدالتوں کے فیصلے کالعدم قرار دے
آپ کا تبصرہ