5 جنوری، 2025، 7:51 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ (قسط 4)؛

شہید قاسم سلیمانی کے دفاعی ڈاکٹرائن نے خطے میں عدم استحکام کی سازشیں کیسے ناکام بنادیں؟

شہید قاسم سلیمانی کے دفاعی ڈاکٹرائن نے خطے میں عدم استحکام کی سازشیں کیسے ناکام بنادیں؟

شہید جنرل قاسم سلیمانی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے ایران، پاکستان، افغانستان، عراق، لبنان اور شام کے مقاومتی جوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد اور جمع کردیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: امام خمینی (رح) نے اپنی تحریک اور انقلاب کے آغاز ہی سے مسلمانوں کی آزادی اور خطے میں امن و امان کو غیر ملکی طاقتوں کے خاتمے اور ناامنی کی جڑوں کو ختم کرنے سے مشروط کیا تھا۔ اسی نظریے کو سردار قاسم سلیمانی، جو امام خمینی (رح) اور رہبر معظم انقلاب کے مکتب کے تربیت یافتہ تھے، نے عملی شکل دی۔ وہ سمجھتے تھے کہ امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ خطے کے عوام کو ناامنی اور بے ثباتی کے چیلنجز سے نمٹنے کا گر سکھایا جائے اور ان خطرات کا خاتمہ کیا جائے۔

شہید قاسم سلیمانی وہ پہلے فوجی کمانڈر تھے جنہوں نے شام اور عراق کی حکومتوں کی درخواست پر میدانِ جنگ میں قدم رکھا۔ انہوں نے اپنی فوجی مہارت اور حکمت عملی سے خطے کے عوام کو اتحاد اور ہم آہنگی کا درس دیا۔ انہوں نے مختلف ممالک میں مزاحمتی تحریکوں کو فعال کیا اور عوامی بسیج کے ذریعے خطے میں ایک نئی حکمرانی کا نقشہ پیش کیا، جس کے نتیجے میں خطے میں امریکہ کے منصوبے ناکام ہوگئے۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی نے امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم داعش کو شکست دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے عراق کے شہر موصل کو آزاد کرایا اور داعش کے خاتمے کے ذریعے خطے کے عوام اور حکومتوں کو نہ صرف امن فراہم کیا بلکہ یورپ سمیت دیگر خطوں کو بھی دہشت گردی کے خطرے سے بچایا۔

شہید سلیمانی نے خطے میں مزاحمتی تحریکوں کو مضبوط کیا اور ایک ایسی حکمت عملی متعارف کرائی جس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔ انہوں نے ایران اور عراق کے عوام کے درمیان اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دیا؛ خطے کی جغرافیائی سالمیت کا تحفظ کیا اور ایک نئی قسم کی مقامی طاقت پر مشتمل دفاعی حکمت عملی پیش کی۔

شہید قاسم سلیمانی کے دفاعی ڈاکٹرائن نے خطے میں عدم استحکام کی سازشیں کیسے ناکام بنادیں؟

شہید کمانڈر سلیمانی نے خطے کے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے ان کی سرحدوں کا تحفظ یقینی بنایا۔ انہوں نے مزاحمتی محور کے ذریعے طاقت کا توازن تبدیل کیا اور اسے مظلوم عوام کے حق میں کر دیا۔

رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کو "بین الاقوامی مزاحمت کا چہرہ" قرار دیا جس نے نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا بھر میں مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی اور ظالم طاقتوں کے منصوبے ناکام بنائے۔ سردار سلیمانی کی سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے اتحاد، اخوت اور خودمختاری کو فروغ دے کر خطے میں امن و استحکام کا ایک نیا ماڈل پیش کیا۔ ان کی قربانی آج بھی دنیا کے مظلوم عوام کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔

ان کی خدمات نے نہ صرف خطے کو امن فراہم کیا بلکہ دنیا کے دیگر حصوں کو بھی دہشت گردی کے خطرے سے محفوظ رکھا۔ سردار قاسم سلیمانی کی جدوجہد اور قربانی نے ثابت کیا کہ حقیقی قیادت اور عوامی اتحاد کے ذریعے کسی بھی سازش کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

خطے میں نئے سیاسی اور طاقت کے اصولوں کی تشکیل

مغربی ایشیا میں جغرافیہ، سیاست، اور طاقت تین بنیادی عوامل ہیں جو کسی بھی ملک کی حکمت عملی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خطے کی جغرافیائی، سیاسی، ثقافتی، اور مذہبی ساخت کے تنوع اور بیرونی طاقتوں کی جانب سے لاحق خطرات نے مغربی ایشیا کو ایک ایسا خطہ بنا دیا ہے جہاں عالمی طاقتیں اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی نے اس صورتحال میں عوام کو بیدار کرنے، استعماری طاقتوں کی سازشوں کے خلاف مزاحمت کو مستحکم کرنے اور خطے میں ایک مضبوط مزاحمتی محاذ قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی کوششوں نے نہ صرف خطے کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔

خطے کے ممالک کی طاقت کے ستونوں کو تقویت

شہید قاسم سلیمانی نے ہر اس جگہ قدم رکھا جہاں بیرونی خطرات موجود تھے، جیسے لبنان میں اسرائیلی جارحیت یا عراق، شام، اور لبنان میں داعش کے خطرات۔ انہوں نے مقامی طاقتوں کو مضبوط بنانے کے لیے تین اہم اقدامات کیے:

سردار سلیمانی نے پہلے مرحلے میں مادی وسائل کو مضبوط کیا تاکہ مقامی حکومتوں کی بنیادیں مستحکم ہوں۔ اس کے بعد انہوں نے ہر ملک کی مقامی قیادت اور عوامی تحریکوں کو عوامی سطح پر مضبوط بنایا تاکہ وہ اپنی ضروریات اور فوائد کے مطابق فیصلے کر سکیں۔ انہوں نے مختلف ممالک میں طاقت کے مستقل ڈھانچے قائم کیے۔ مثال کے طور پر لبنان میں حزب اللہ کو ایک مضبوط اور ناقابل شکست قوت بنایا، جو لبنان کے نظام کا حصہ بن چکی ہے۔ عراق میں حشد الشعبی کو عوامی حمایت اور علماء خاص طور پر آیت اللہ سیستانی کی رہنمائی سے ایک مضبوط فوجی اور عوامی تنظیم کے طور پر قائم کیا۔ یمن میں ایک مضبوط مزاحمتی تحریک کو فروغ دیا جو خلیج عدن اور باب المندب کے اہم علاقوں کو کنٹرول کرتی ہے۔

علاقائی سیکورٹی ڈاکٹرائن

شہید قاسم سلیمانی کی دفاعی حکمت عملی نہ صرف خطے میں بیرونی مداخلت کو کمزور کرنے میں کامیاب رہی بلکہ مزاحمتی تحریکوں کو مقامی نظام کا حصہ بنا کر ان کی قانونی حیثیت کو بھی تسلیم کرایا۔ یہ تمام گروہ اور تحریکیں ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہوکر اپنی طاقت کا مظاہرہ رہی ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی کی سوچ اور قیادت نے نہ صرف خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کیا بلکہ خطے کے عوام کو خود مختاری، اتحاد اور مزاحمت کی ایک نئی مثال فراہم کی۔ ان کی یہ خدمات آج بھی مظلوم عوام کے لیے ایک مشعل راہ ہیں۔

شہید قاسم سلیمانی کے دفاعی ڈاکٹرائن نے خطے میں عدم استحکام کی سازشیں کیسے ناکام بنادیں؟

امریکہ اور چند یورپی ممالک نے مغربی ایشیا عدم استحکام سے دوچار اور کمزور کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جس کے تحت القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کو تشکیل دیا گیا۔ اس منصوبے کو سعودی عرب اور اسرائیل کی مدد سے عملی جامہ پہنایا گیا۔ ان کا مقصد مسلم ممالک کی جغرافیائی سرحدوں میں تبدیلی کرنا اور ان کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانا تھا۔ مغربی نظریہ سازوں کے مطابق عراق اور شام کو تقسیم کرکے چھوٹے علاقوں میں بانٹنا اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھا۔ اس کے لیے مغربی حکمت عملی تیار کی گئی جس کا مقصد ان ممالک کو کمزور کرنا تھا۔

شہید قاسم سلیمانی نے مغربی منصوبوں کو سمجھتے ہوئے ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک علاقائی سلامتی کا نظریہ پیش کیا۔ ان کے مطابق مغربی ایشیا کے اسلامی ممالک کی سلامتی آپس میں جڑی ہوئی ہے۔ اگر شام میں ناامنی ہو تو یہ عراق کی سلامتی کو متاثر کرے گی، اور عراق میں بدامنی ایران کے امن پر اثر ڈالے گی۔ شہید سلیمانی نے مغربی سازشوں کا توڑ کرنے کے لیے "مقاومت" کے ماڈل کو اپنایا۔ انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مزاحمت کے نظریے کو فروغ دیا اور ان ممالک کو متحد کیا جو صہیونی منصوبوں کے خلاف مشترکہ موقف رکھتے تھے۔

شہید سلیمانی نے مغربی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے مختلف قومیتوں شام، لبنان، ایران، پاکستان، افغانستان، اور عراق کو ایک محور پر متحد کیا۔ ان کی حکمت عملی کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے ہر ملک کی مقامی ثقافت اور شناخت کا احترام کیا اور کسی پر ایرانی ماڈل مسلط نہیں کیا۔ انہوں نے مختلف ممالک میں مزاحمتی تنظیمیں مقامی شناخت کی بنیاد پر قائم کیں۔ چنانچہ لبنان میں حزب اللہ جو لبنانی ثقافت کے مطابق وجود میں آئی۔ عراق میں حشد الشعبی جو عراقی شناخت کے مطابق قائم ہوئی۔ اسی طرح زینبیون، فاطمیون، اور حیدریون جنہوں نے اپنے اپنے ممالک کے مقامی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے مقاومت کا راہ میں قربانیاں دیں۔

شہید قاسم سلیمانی کی قیادت میں مقاومت کی یہ تحریک اس قدر مضبوط ہوئی کہ آج کوئی بھی طاقت ان تنظیموں کو ختم نہیں کر سکتی۔ ان کی طاقت اور ان کا اثر و رسوخ دن بدن بڑھ رہا ہے اور یہ خطے میں استحکام اور مزاحمت کی ضمانت بن چکی ہیں۔ شہید جنرل سلیمانی کا دفاعی ڈاکٹرائن نہ صرف خطے کی سلامتی کا ضامن ثابت ہوا بلکہ اس نے مغربی سازشوں کا مؤثر توڑ بھی فراہم کیا۔ ان کی جدوجہد آج بھی ایک مثال ہے کہ مقامی ثقافت اور اتحاد کے ذریعے بڑے سے بڑے خطرے کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

شہید قاسم سلیمانی نے علاقائی سلامتی کے نظریے کے ذریعے ہر ملک کو اپنی قومی سلامتی اور اپنے دوست ہمسایہ ممالک کے تحفظ کے لیے حساس بنایا۔ انہوں نے محور مقاومت کو مضبوط کرکے مغربی منصوبوں کو ناکام بنایا، جن کا مقصد خطے کی جغرافیائی تقسیم اور اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔ شہید سلیمانی فلسطینیوں کے ساتھ 51 روزہ جنگ میں کھڑے رہے اور حزب اللہ کے ساتھ 33 روزہ جنگ میں اسرائیل کو شکست دی۔

جب شام بحران کے دہانے پر تھا، شہید سلیمانی نے بشار الاسد کی مدد کی۔ اسی طرح جب بغداد پر داعش کے قبضے کا خطرہ منڈلا رہا تھا تو انہوں نے ذاتی طور پر وہاں پہنچ کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی قیادت کی اور مثبت نتائج حاصل کیے۔ شہید سلیمانی نے محور مقاومت کے جانثاروں کے ساتھ مل کر خطے کے ممالک کی خودمختاری اور سالمیت کا دفاع کیا۔ انہوں نے اسرائیل اور اس کے مغربی و عربی حامیوں کے لیے میدان تنگ کیا اور خطے کے عوام کے دلوں میں امید کا چراغ روشن کیا۔ رہبر معظم انقلاب نے انہیں "امت مسلمہ کا ہیرو" قرار دیا۔ آج مغربی ایشیا میں صہیونیت مخالف ممالک کا اتحاد اور مزاحمتی محور کا "اتحاد مقاومت" میں تبدیل ہونا خطے کی سلامتی اور طاقت میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

شہید قاسم سلیمانی کے دفاعی ڈاکٹرائن نے خطے میں عدم استحکام کی سازشیں کیسے ناکام بنادیں؟

حاصل سخن

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ان کا مشن ختم نہیں ہوا بلکہ مقاومتی بلاک مزید مضبوط ہوا۔ داعش اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ تیز ہوئی اور امریکہ کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے۔ ان کی شہادت نے امریکی قابض افواج کے انخلا کے عمل کو تیز تر کردیا۔ اگرچہ شہید سلیمانی کی شہادت ایک المناک نقصان تھا لیکن ان کے جنازے میں ایران اور عراق کے کروڑوں عوام کی شرکت نے ان کے قاتلوں سے انتقام لینے کے عزم کو ظاہر کیا۔ ایرانی قوم سخت ترین پابندیوں اور معاشی دباؤ کے باوجود ان کے راستے پر گامزن ہے۔

شہید سلیمانی کی قربانی اور ان کے نظریات آج بھی مظلوموں کے لیے روشنی کا مینار ہیں اور خطے کے عوام کے لیے آزادی، خودمختاری اور مزاحمت کی علامت ہیں۔ یقیناً باطل مٹنے والا ہے اور حق ہمیشہ غالب آتا ہے۔

News ID 1929332

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha