مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی سے ملاقات میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام اور ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ٹھوس اور اصولی موقف کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی ہم جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ٹیکنالوجی کے حصول میں جو کچھ کر رہا ہے وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے قانونی فریم ورک اور ملکوں کو حاصل حقوق کے مطابق ہے۔ ہم نے بارہا اپنی نیک نیتی کا ثبوت دیا ہے اور اس سلسلے میں ابہام اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ مزید تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے بارے میں امریکہ اور یورپی کی وعدوں خلافی کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایٹمی انرجی ایجنسی کی متعدد رپورٹوں کے مطابق ہم نے اس معاہدے میں اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کیں لیکن یہ امریکہ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور معاہدے سے خود کو الگ کیا جس کے نتیجے میں معاہدے کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا۔
ڈاکٹر پزشکیان نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت نے بین الاقوامی اصولوں اور ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔ نتن یاہو نے خواتین اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا؛ طبی مراکز اور ہسپتالوں کو تباہ کیا اور اسکولوں اور رہائشی علاقوں پر بمباری کی۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کے باوجود بدقسمتی سے صہیونی حکومت سرزنش کی بجائے امریکہ اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے ممالک نے تل ابیب کی حمایت کی۔
ملاقات کے دوران رفائیل گروسی نے صدر پزشکیان کے صلح آمیز موقف کی قدردانی کرتے ہوئے ایران اور عالمی ایجنسی کے درمیان بہتر تعاون کی امید ظاہر کی اور کہا صدر پزشکیان کے دور حکومت میں فریقین کے درمیان معاملات میں مثبت پیشرفت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ادارے کے درمیان تعاون کی وجہ سے ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف شیطانی منصوبے ناکام ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ