مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے یورپی ممالک کے ساتھ نشست کو ان کی حقیقت پسندی کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یورپی فریقین کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اسرائیل و امریکہ کی پالیسیوں سے ہٹ کر ایک حقیقت پسندانہ موقف اختیار کریں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ تینوں یورپی ممالک نے نہ صرف جوہری معاہدے کی روح اور متن کی بارہا خلاف ورزی کی بلکہ اب وہ مکمل طور پر اسرائیلی مفادات کے تابع ہوچکے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی ساکھ اور حیثیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران، ان ممالک کے اسرائیلی اور امریکی تجاوزات پر خاموشی کو بین الاقوامی ذمہ داریوں سے فرار سمجھتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے سے بارہا انحراف کے بعد یورپی ممالک کے پاس اب اسنپ بیک میکانزم یا قرارداد 2231 کی کسی بھی شق کے استعمال کا کوئی قانونی جواز باقی نہیں رہا ہے۔
ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے بقائی نے کہا کہ ایران اس وقت محدود سطح پر ایجنسی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ یہ فیصلہ امریکہ و اسرائیل کی جانب سے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایران بدستور NPT اور جوہری معاہدے کا پابند ہے، تاہم ایجنسی سے آئندہ ہر قسم کا تعاون صرف ایران کی قومی سلامتی کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ایٹمی توانائی ایجنسی کا ایک اعلی سطحی وفد آئندہ ہفتوں میں تہران کا دورہ کرے گا تاکہ تعاون کا نیا فریم ورک طے کیا جاسکے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دورے کے دوران ان حساس تنصیبات کا کوئی معائنہ نہیں کیا جائے گا جو حالیہ حملوں میں متاثر ہوئی ہیں۔
آپ کا تبصرہ