مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اس بات پر متفق ہوگئی ہے کہ ایک نئے تعاون کے فریم ورک کی ضرورت ہے۔
عراقچی نے دوٹوک انداز میں کہا کہ جب تک مذاکرات مکمل نہیں ہوتے، کوئی نیا تعاون شروع نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران ہر ممکن اقدام کرے گا تاکہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی واپسی کو روکا جاسکے اور یہ ثابت کیا جاسکے کہ اسنیپ بیک میکانزم غیر قانونی اور برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی دھمکی قابل مذمت ہے۔
یاد رہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ رفائل گروسی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد ایٹمی معائنوں پر اتفاق کرے۔ ایجنسی آئندہ چند دنوں میں ایران کے ساتھ ایک اور ملاقات کی کوشش کر رہی ہے۔
ادھر ایران کی پارلیمان نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کردیا گیا ہے اور آئندہ کوئی بھی معائنہ صرف ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی اجازت سے ممکن ہوگا۔
ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ایٹمی تنصیبات کے معائنے پر تاحال کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔
آپ کا تبصرہ