مہر خبررساں ایجنسی نے اقوام متحدہ کی سرکاری ویب سائٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دجارک سے صحافیوں نے وضاحت مانگی کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے بورڈ آف گورنرز کے سامنے اعلان کیا کہ ایران کے یورینیم کے ذخائر میں 20 اور 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کیا ردعمل ہے؟
انہوں نے جواب میں کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں مجھے نہیں لگتا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ بات چیت ہوئی ہو۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ میں اس سلسلے میں آپ کو کیا بتا سکتا ہوں، یہ واضح ہے کہ گروسی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے عہدیدار ہیں جو اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کی سرگرمیوں سے آزاد ہے۔
دوجارک نے تاکید کی کہ جو بات ہمارے لئے واضح ہے وہ یہ ہے کہ ایجنسی کے ساتھ ایران کا مکمل تعاون اور اس کے وعدوں کی پاسداری اہم ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے گزشتہ ہفتے تہران کا دورہ کیا تھا تاکہ بعض سکیورٹی مسائل اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
اس سفر کے دوران انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ، ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ اور صدر سے ملاقات کی اور دو ایٹمی تنصیبات فردو اور نتنز کا بھی دورہ کیا۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے حال ہی میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سیکرٹریٹ میں ایک مسودہ پیش کیا ہے، جس میں صیہونی حکومت کے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر من گھڑت دعوؤں کا اعادہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ باقی مسائل کے حل کے لیے ضروری اور فوری اقدامات کرے۔
یورپی ٹرائیکا کی قرارداد کا مسودہ اسی وقت ممبران میں تقسیم کیا گیا جب بورڈز آف گورنرز کا اجلاس شروع ہوا اور ممبر ممالک کے ایک گروپ نے ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد ایجنسی کی جانب سے ایران کے یورینیم کے ذخائر میں 60 فیصد اضافہ روکنے کے معاہدے کے حوالے سے اس قرارداد کی حمایت کی تردید کی ہے۔
آپ کا تبصرہ