مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے درمیان آئندہ ہفتوں میں تعاون کے ایک نئے فریم ورک پر بات چیت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں عالمی ادارے کے نائب ڈائریکٹر جنرل جلد ایران کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایران اور جوہری معاہدے (JCPOA) کے تین یورپی فریقین کے درمیان ہونے والی ملاقات ایک اہم موقع ہے تاکہ یہ ممالک اپنی ماضی کی غیر تعمیری پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور ایران کے جوہری مسئلے پر اپنا مؤقف درست کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی رویے نے نہ صرف مذاکرات میں ان کے کردار کو کمزور کیا بلکہ ان کی عالمی ساکھ کو بھی متاثر کیا ہے۔
یورپی ممالک کی دوغلی پالیسی پر شدید تنقید
ایرانی ترجمان نے یورپی ممالک کی جانب سے امریکہ اور اسرائیل کے ایران پر حالیہ فوجی حملوں کی حمایت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے دفاع میں یورپی ممالک نے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے، اور ان کے اس جانبدارانہ مؤقف نے انہیں دنیا کے سامنے قانون شکنی کے حمایتی کے طور پر پیش کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران ان غیر مناسب بیانات پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کر چکا ہے اور آج کی ملاقات میں باضابطہ طور پر یورپی ممالک سے وضاحت طلب کی جائے گی۔
"اسنیپ بیک میکانزم" کا کوئی قانونی جواز نہیں
اسماعیل بقائی نے یورپی ممالک کی جانب سے "اسنیپ بیک میکانزم" کو دوبارہ فعال کرنے کی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ایسا کرنے کا نہ کوئی قانونی جواز ہے، نہ اخلاقی بنیاد۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوں ممالک خود JCPOA کی خلاف ورزیاں کر چکے ہیں اور اب ایران پر الزام تراشی کے مجاز نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ممالک خود امریکی و اسرائیلی حملوں کے حامی رہے ہیں، جو نہ صرف اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔ اس لیے یہ ممالک اب JCPOA کے کسی بھی میکانزم پر قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔
قرارداد 2231 میں توسیع کی کوئی گنجائش نہیں
ایران نے واضح کیا ہے کہ اگر یورپی ممالک قرارداد 2231 میں توسیع کی تجویز پیش کرتے ہیں تو وہ بے بنیاد اور ناقابل قبول ہوگی، کیونکہ ان کے تمام اقدامات قانونی، منطقی اور اخلاقی دائرہ کار سے باہر ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل کے حملوں نے IAEA کے ساتھ تعاون متاثر کیا
ایرانی ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ غیرقانونی حملوں کی وجہ سے عالمی جوہری ادارے (IAEA) کے ساتھ ایران کا تعاون متاثر ہوا ہے۔ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، اور عدم پھیلاؤ (Non-Proliferation) کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اب بھی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) اور جامع حفاظتی معاہدے (Safeguards Agreement) کا پابند ہے، لیکن موجودہ حالات میں پارلیمان کے منظور کردہ قانون اور قومی سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر کوئی اضافی تعاون ممکن نہیں۔
آئی اے ای اے کے نائب سربراہ جلد ایران کا دورہ کریں گے
آخر میں انہوں نے تصدیق کی کہ IAEA کے نائب ڈائریکٹر جنرل اگلے چند ہفتوں میں ایران کا دورہ کریں گے تاکہ دوطرفہ تعاون کے نئے فریم ورک پر بات چیت ہو سکے، تاہم اس دورے میں ان تنصیبات کا معائنہ شامل نہیں ہوگا جنہیں حالیہ حملوں میں نقصان پہنچا ہے۔
آپ کا تبصرہ