5 اکتوبر، 2025، 8:43 PM

میری رپورٹ میں ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی بات نہیں، گروسی

میری رپورٹ میں ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی بات نہیں، گروسی

آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ ان کی رپورٹ میں ایران کے جوہری پروگرام کی صورتحال بتائی گئی، حملوں کے لیے جواز فراہم نہیں کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ان کی رپورٹوں میں ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی۔ یہ رپورٹیں ایران کے جوہری مقامات پر فوجی کارروائی کے جواز کے لیے استعمال نہیں ہوئیں۔

کولمبیائی میڈیا کے ساتھ آن لائن انٹرویو میں گروسی نے بتایا کہ حال ہی میں طویل مذاکرات کے بعد IAEA کے معائنہ کار ایران واپس پہنچے اور انہوں نے بوشہر ری ایکٹر کا دورہ کیا، جو معائنہ بحالی کا پہلا قدم تھا۔ ایران اور IAEA کو تکنیکی اصولوں اور اقدامات پر اتفاق کرنا باقی ہے تاکہ تمام مقامات تک رسائی ممکن ہو، جن میں وہ سائٹس بھی شامل ہیں جو امریکی اور اسرائیلی حملوں میں متاثر ہوئی ہیں، کیونکہ وہاں موجود ایٹمی مواد اب بھی تشویش کا باعث ہے۔

گروسی نے مزید کہا کہ IAEA ایران کے ساتھ رابطے بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے، جو امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد منقطع ہوگئے تھے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ فوجی حملوں کا وقتی اثر ہوسکتا ہے، لیکن یہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو ختم نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی رپورٹوں نے کسی بھی ملک کو ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا "گرین سگنل" نہیں دیا۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ایران کا اس وقت اور اب بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں ہے، لہذا جو کوئی بھی یہ سوچتا ہے کہ رپورٹ جنگ کا سبب بنی، وہ مکمل طور پر غلط ہے۔

دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ یورپی ممالک نے جوہری معاملے میں اپنی ساکھ کمزور کر دی ہے اور مستقبل میں مذاکرات میں ان کا کردار محدود ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک نے اسنیپ بیک کو ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا، لیکن اس سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ مذاکرات مزید پیچیدہ ہوگئے۔

عراقچی نے مزید بتایا کہ ایران اور IAEA کے درمیان قاہرہ میں طے پانے والا معاہدہ اب باقی نہیں رہا۔ ایران جلد نئی حکمت عملی کا اعلان کرے گا کہ کس طرح IAEA کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔

News ID 1935777

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha