مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کے اعلان پر تہران نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے سے علیحدگی کے لیے فوری قانون سازی کا آغاز کردیا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے رکن حسین علی حاجی دلیجانی نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک ہنگامی بل تیار کیا جارہا ہے جو کل پارلیمنٹ نظام میں پیش کردیا جائے گا۔ یہ مسودہ آئندہ ہفتے کے اجلاسوں میں قانونی مراحل طے کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے اس اقدام کی توقع پہلے ہی کی جا رہی تھی اور یہ کوئی نئی پابندی نہیں، بلکہ وہی پرانے ہتھکنڈے ہیں جو مغربی طاقتیں عرصے سے ایران کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔
حاجی دلیجانی نے کہا کہ یورپ کے ساتھ بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ ان کی پالیسی دوہرے معیار پر مبنی ہے اور ہر بار ایران کے خلاف ہی استعمال کی جاتی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب ایران امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھا، اسی دوران اسرائیل نے ایران پر جنگ مسلط کی اور امریکہ نے ایران کے پرامن ایٹمی مراکز پر حملے کیے۔ یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ایسے مذاکرات محض وقت کا ضیاع ہیں، اس لیے یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت معطل کا عمل کردینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی طرف سے این پی ٹی سے علیحدگی کا فیصلہ صرف ابتدائی ردعمل ہے، مزید سخت اقدامات بھی زیر غور ہیں تاکہ یورپی ممالک کو اپنے رویے پر ندامت ہو۔
آپ کا تبصرہ