14 دسمبر، 2025، 5:22 PM

افغان مسئلے کا واحد حل ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے مشترکہ تعاون میں پنہاں ہے، ایرانی وزیر خارجہ

افغان مسئلے کا واحد حل ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے مشترکہ تعاون میں پنہاں ہے، ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل صرف ہمسایہ اور علاقائی ممالک کی مشترکہ کوششوں سے نکل سکتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل کسی بیرونی ملک یا بین الاقوامی فورم سے نہیں نکل سکتا۔ صرف ہمسایہ ممالک ہی اس معاملے میں سب سے زیادہ مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔

 تہران میں افغانستان کے حالات کا جائزہ کے عنوان سے ہونے والے اجلاس کے افتتاحی سیشن میں انہوں نے زور دیا کہ افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام صرف علاقائی تعاون کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تجربے کی بنیاد پر،

ہمسایہ ممالک سب سے زیادہ قابل اعتماد اور فطری حل پیش کرسکتے ہیں۔ ایران نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان سے متعلق کسی بھی اقدام میں ہمسایہ ممالک کا مرکزی کردار ہونا چاہیے۔

اس اجلاس کی میزبانی ایران کے وزارت خارجہ نے کی اور اس میں پاکستان کے وزیر اعظم کے نمائندے، روس اور ازبکستان کے صدور کے نمائندے، اور چین، تاجکستان اور ترکمانستان کے وزارت خارجہ کے اہلکار شامل تھے۔

عراقچی نے افغانستان کو ایک ایسا ملک قرار دیا جس کے پاس وسیع اقتصادی، انسانی، ٹرانزٹ اور قدرتی وسائل موجود ہیں۔ افغانستان کی جغرافیائی اور اقتصادی حیثیت اسے وسطی، مغربی اور جنوبی ایشیا کو جوڑنے والے نیٹ ورک کا مرکز بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام اور ترقی نہ صرف انسانی ضروریات ہیں بلکہ پورے خطے کے لیے اسٹریٹجک اہمیت بھی رکھتی ہیں۔ افغانستان کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی براہ راست ہمسایہ ممالک کے مفادات سے جڑی ہوئی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بیرونی مسلط کردہ حل پائیدار استحکام نہیں لاسکتے، جبکہ علاقائی بنیاد پر حل زیادہ مؤثر ہیں اور طویل المدتی ترقی و سلامتی کے امکانات فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے افغانستان کے جامع علاقائی انضمام کی ضرورت پر زور دیا اور ہمسایہ ممالک کے درمیان مربوط اور پائیدار تعاون کے فریم ورک کی تشکیل کی حمایت کی۔

عراقچی نے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی کو بڑھانے سے اجتماعی سلامتی مضبوط ہوسکتی ہے، بیرونی مداخلت محدود ہوسکتی ہے، اور اعتماد سازی اور طویل المدتی استحکام کے لیے حالات پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ افغانستان کا مستقبل خطے کی اجتماعی حکمت، ذمہ داری اور تعاون سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایران افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ ہم نے نقل و حمل، تجارت، قونصلر خدمات اور توانائی کے شعبوں میں اہم تجربہ حاصل کیا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ ہم آہنگی اور تعاون کے ذریعے افغانستان کے گرد علاقائی تعاون کے لیے پائیدار فریم ورک قائم کیا جاسکتا ہے۔ یہ تعاون صرف افغانستان کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ اجلاس میں شامل ممالک پر سب سے زیادہ اخلاقی، انسانی اور علاقائی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانستان کے عوام کی مدد کریں۔

News ID 1937075

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha