14 دسمبر، 2025، 5:23 PM

مزاحمت کا ہتھیار ایک جائز بین الاقوامی حق ہے، فلسطین کی آزادی کے عہد پر قائم ہیں، حماس

مزاحمت کا ہتھیار ایک جائز بین الاقوامی حق ہے، فلسطین کی آزادی کے عہد پر قائم ہیں، حماس

حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم اور مقاومت نے صہیونی دعووں کی قلعی کھول دی، حماس آزادی فلسطین کے عہد پر ثابت قدم رہے گی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس اعلی رہنما سربراہ خلیل الحیہ نے تحریک کے قیام کی 38ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کا ہتھیار بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک جائز حق ہے اور حماس اپنے عہد پر ثابت قدم رہے گی۔

 خلیل الحیہ نے اپنے خطاب میں غزہ کے مجاہدین، شہداء اور ثابت قدم عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شدید مشکلات، محاصرے اور صہیونی جارحیت کے باوجود غزہ کے عوام ڈٹے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم آج انتہائی سخت حالات سے گزر رہی ہے اور صہیونی حکومت کی جارحیت اور نسل کشی کے نتیجے میں شدید تکالیف برداشت کر رہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے مجاہد کمانڈر رائد سعد المعروف ابو معاذ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی وطن اور دین کے لیے وقف کردی اور دہائیوں تک صہیونی مظالم کا سامنا کیا۔

الحیہ نے کہا کہ فلسطینی قوم اور مزاحمت نے کئی اہم اسٹریٹجک اہداف حاصل کیے ہیں اور صہیونی حکومت کی نام نہاد اسٹریٹجک برتری اور سیکورٹی کے دعووں کی قلعی کھول دی۔ دہائیوں سے قائم صہیونی طاقت کے افسانے زمین بوس ہوچکے ہیں اور خطے میں نئی فکری حقیقتیں جنم لے رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کا مسئلہ، جسے طویل عرصے سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، ایک بار پھر اپنی اصل اور مرکزی حیثیت کی طرف لوٹ آیا ہے، جبکہ مزاحمت کا موقف عرب اور اسلامی اقوام کے لیے امید کی علامت بن چکا ہے۔

حماس رہنما نے کہا کہ آئندہ مرحلے میں تحریک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قیادت متحرک رہے گی اور جنگ بندی کے نفاذ، اس کے پہلے مرحلے کی تکمیل، انسانی امداد کی فراہمی اور رفح گزرگاہ کو دونوں اطراف سے کھولنے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔

خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ مزاحمت اور اس کا ہتھیار ایک جائز بین الاقوامی حق ہے، تاہم حماس ہر اس تجویز کا خیرمقدم کرتی ہے جو اس حق کو تسلیم کرے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت دے۔ انہوں نے ثالثوں بالخصوص امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی قابض قوت کو جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی پابند بنائیں۔

انہوں نے فلسطینی دھڑوں کے درمیان قومی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے کردار کی بحالی، صہیونی رہنماؤں پر بین الاقوامی مقدمہ اور صہیونی حکومت کی سیاسی تنہائی کے لیے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ قیدیوں کا مسئلہ حماس اور مزاحمتی گروہوں کی اولین ترجیح ہے۔

الحیہ نے آپریشن طوفان الاقصی کے شہداء، بالخصوص شہید سید حسن نصراللہ اور شہید حاج رمضان کو خراج عقیدت پیش کیا اور فلسطینی عوام کی حمایت کرنے والے تمام ممالک اور ثالثوں کا شکریہ ادا کیا۔

 انہوں نے کہا کہ حماس اپنے قیام کی 38ویں سالگرہ پر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ مزاحمت اور آزادی فلسطین کے راستے پر ثابت قدم رہے گی اور اپنے عہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

News ID 1937077

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha