مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے مختلف شعبوں میں ہونے والی ملکی ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف علمی شعبوں اور ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی اور پیشرفت کو دیکھنا اور جوان نسل کو بتانا ضروری ہے تاکہ ان کے دل میں امید کی کرن روشن ہوجائے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ ہماری ترقی کو معکوس انداز میں پیش کرے اور مثبت پہلوؤں کو منفی رخ دے۔ عشرہ فجر ہمارے دلوں میں امید پیدا کرتا ہے۔ امام خمینی ملک میں عوام کے مفاد میں تبدیلی لانا چاہتے تھے۔ لوگوں نے بھی امام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے جمہوری اسلامی کے حق میں بھاری اکثریت سے رائے دی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے دوسرے عشرے میں دشمن نے اس کی جڑوں کو مضبوط ہونے سے پہلے کاٹنے کی مذموم کوشش کی۔ ایک طرف سے منافقین کے ذریعے اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا تو دوسری طرف ہم پر جنگ مسلط کی گئی لیکن دشمن کی ہر سازش نقش بر آب ثابت ہوئی ۔ تیسرے عشرے میں انقلاب اسلامی نے ایران کی جغرافیائی سرحدوں سے باہر اپنا اثر دکھانا شروع کیا اور دنیا کے لوگوں پر ثابت کیا کہ آزادی اور خودمختاری کا حصول ممکن ہے۔ خطے میں اسلامی بیداری کی لہر آئی۔ لوگوں نے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش شروع کی۔
صدر رئیسی نے کہا کہ 1979 میں ایرانی عوام نے فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے جو نعرہ بلند کیا تھا وہ آج پوری دنیا میں گونجنے لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی کے نظریات اور رہبر معظم کی بابصیرت قیادت کے تحت ہونے والی ترقی اور پیشرفت کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے دشمنوں میں مایوسی پھیلے گی اور دوستوں کو حوصلہ ملے گا چنانچہ رہبر معظم نے انقلاب کے دوسرے مرحلے کے عنوان سے جو خاکہ پیش کیا تھا اس میں ان کامیابیوں کو واضح انداز میں روشن کیا گیا ہے۔ اگر ہم حقیقی عکاسی نہ کریں تو دشمن انقلاب اسلامی کے بعد حاصل ہونے والی کامیابیوں کو معکوس انداز میں پیش کریں گے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ دشمن پابندیوں کے ذریعے ہماری کامیابیوں اور ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ ہماری تیل کی برامدات پر پابندی لگائی گئی تاکہ تجارت مندی کا شکار ہوجائے لیکن ہم نے اپنا راستہ بنایا اور خطے میں تیل کی فروخت کا ریکارڈ قائم کیا۔ آج عزم و ارادے اور بیانات کی جنگ جاری ہے جس میں ایرانی قوم نے عالمی استکبار کو شکست دی ہے۔ اس کامیابی کو عوام کے سامنے بیان کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ کا تبصرہ