مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری ہے۔
اجلاس میں شریک اسلامی ممالک کے سربراہان کی یادگاری تصویر
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگ کی مذمت کرتے ہیں اور ہم نے غزہ میں شہریوں کی حمایت اور جنگ کو روکنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کی ہیں۔
ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے آغاز میں انہوں نے انسانی امداد بھیجنے اور شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کراسنگ بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بن سلمان نے غزہ جنگ کو ختم کرنے میں سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی ناکامی کے بارے میں بھی گفتگو کی اور فلسطینی شہریوں، خواتین، بچوں، ہسپتالوں اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے پر جاری شدید جارحیت کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ کے مکینوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس علاقے کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔
بن سلمان نے غزہ کے معاملے پر عالمی برادری کے دوہری رویے پر بھی تنقید کی۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل: فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی ایک جنگی جرم ہے
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے بھی کہا کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ایک جنگی جرم اور ناقابل قبول ہے۔
محمود عباس: اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی تمام حدیں پار کردیں
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے بھی کہا کہ قابض افواج نے غزہ میں قتل و غارت گری کے ذریعے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی تمام حدیں پار کر دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض افواج نے غزہ میں 40,000 سے زیادہ لوگوں کو شہید اور زخمی کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام قابض افواج اور دہشت گرد آباد کاروں کے دہشت گردانہ حملوں کا شکار ہیں۔
محمود عباس نے کہا کہ دنیا کے آزاد لوگ دوہرے معیار کو قبول نہیں کریں گے۔
اردن کے بادشاہ: اسرائیل کا غزہ کو خوراک اور پانی فراہم کرنے سے انکار جنگی جرم ہے
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام ایک گھناؤنی جنگ کا شکار ہیں جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں پر ظلم 7 اکتوبر سے شروع نہیں ہوا بلکہ وہ سات دہائیوں سے مظلوم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل ہی فلسطینی عوام کے مصائب کے خاتمہ اور بحران کا مستقل حل ہے۔ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ غزہ میں ایک محفوظ انسانی کراسنگ قائم کی جانی چاہیے تاکہ امداد مستقل طور پر غزہ کے لوگوں تک پہنچ سکے۔
جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کے بارے میں السیسی کا انتباہ
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب، اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غزہ کے عوام قتل، ذبح اور غیر انسانی اقدامات کا شکار ہیں، جس کے لیے عالمی برادری کو سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
مصر کے صدر نے کہا کہ ہم فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں اور فلسطینیوں کی بیرون ملک نقل مکانی کو روکنا چاہیے۔
مصر کے صدر نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف قابض افواج کی کارروائیوں کی منصفانہ بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہیے۔
اردگان: غزہ میں مائیں اپنے مردہ بچوں کو گود میں لیے ہوئے ہیں
ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جس طرح ہسپتالوں، مذہبی مراکز اور سکولوں کو وحشیانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مائیں اپنے مردہ بچوں کو گود میں لیے ہوئے ہیں اور باپ اپنے خاندان کے افراد کو ملبے میں ڈھونڈ رہے ہیں۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ اسرائیل 7 اکتوبر کے واقعات کا بدلہ معصوم لوگوں، بچوں اور خواتین کو قتل کر کے لے رہا ہے۔
اردغان نے مزید کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں اپنی جانیں گنوانے والے 73 فیصد لوگ خواتین اور بچے ہیں اور یہ وحشیانہ حملے ناقابل فہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے جنگ بندی کا مطالبہ تک نہیں کیا اور آج جو بھی ظلم پر خاموش ہے وہ اس میں شریک ہے۔ مغرب اور امریکہ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف کچھ نہیں کرتے۔
امیر قطر: ہمیں مذمت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے
ریاض میں عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ عالمی برادری غزہ میں قتل عام اور جارحیت کی جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک خطرناک ہے اور یہ واضح ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو قانون سے بالاتر فریق سمجھے گی۔ کس نے سوچا ہوگا کہ 21ویں صدی میں ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
امیر قطر نے کہا کہ ہسپتالوں، محلوں اور کیمپوں پر حملوں کی اجازت دے کر، بین الاقوامی برادری دوسروں کے سامنے خود سے سوال کرتی ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ فلسطینی قوم کے استحکام اور ان کے منصفانہ مسئلے کی حمایت کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے ہسپتالوں پر بمباری کے بارے میں ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہمیں مذمت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ اسرائیل کو کب تک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اجازت دی جائے گی؟
ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی بھی اجلاس میں شریک ہیں
ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ صدر رئیسی سربراہی اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر رئیسی نے اجلاس سے پہلے قطر کے امیر سے بھی ملاقات کی۔
قطر کے امیر کی تہنیت کے جواب میں کہا کہ غزہ کی صورتحال سے ہمارے اور امت اسلامیہ کے لیے کچھ نہیں بچا (کوئی خوشی نہیں بچی) ہے۔
یاد رہے مارچ میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اتفاق کے بعد سے یہ ایرانی صدر کا پہلا دورہ سعودی عرب ہے۔
اس موقع پر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے فلسطین کا روایتی اسکارف (چفیہ) بھی پہنا ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ