مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانس کے مختلف شہروں میں مظاہروں میں شدت آرہی ہے۔ پیرس اور دیگر شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد گرفتار ہونے والوں کی تعداد تین ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
وزیر داخلہ جیرالڈ دارونین نے مظاہرین کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار شدگان کی اکثریت جوانوں پر مشتمل ہے۔ 60 فیصد پر سابقہ جرائم کا کوئی کیس اندراج نہیں ہے۔ گرفتار شدگان میں 12 اور 13 سالہ نوجوانوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جنہوں نے پولیس پر حملے کی کوشش کی۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ان نوجوانوں کو سنبھالنا حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ والدین اور خاندان والے ان کو سنبھالیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ملک میں امن بحال ہورہا ہے۔ صدر میکرون کے حکم کے تحت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اب بھی الرٹ ہیں۔
یاد رہے کہ فرانسیسی پولیس نے منگل کو 17 سالہ نوجوان کو چیکنگ پوائنٹ پر تلاشی کے لئے روکا تھا۔ نوجوان کی طرف سے نافرمانی کے بعد پولیس نے نزدیک سے فائر کرکے نوجوان نائل کو موت کے گھاٹ اتارا تھا جس کے بعد پیرس سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
پولیس نے شروع میں کہا تھا کہ نوجوان نے پولیس اہلکار پر گاڑی سے حملہ کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کی جوابی کاروائی کے دوران نوجوان کی موت واقع ہوئی۔ بعد میں سوشل میڈیا میں دوسری ویڈیو جاری ہوئی جس سے پولیس کا دعوی غلط ثابت ہوا۔
آپ کا تبصرہ