جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے سربراہ حجۃ الاسلام سید احمد رضوی نے مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ حضرت امام خمینیؒ کی برسی اور 15 خرداد کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتا ہوں ان شاء اللہ ہم بھی انقلاب اسلامی کے صف اول کے مجاہدین میں شمار ہوں اور اللہ کی رضایت ہمیں نصیب ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ ہر انقلاب اور تحریک کے بارے میں اس کے موجد سے پوچھنا چاہئے کہ اس تحریک اور انقلاب کا مقصد کیا تھا اور نتیجہ ملا یا نہیں؟ اللہ تعالی اور اسلام کے مطابق انسان کی خلقت ایک خاص ہدف اور مقصد کے تحت ہوئی ہے جو خود کو پہچاننا اور اور اللہ کی عبادت کرنا ہے اسی ہدف کی خاطر اللہ نے انبیاء اور اولیا بھیجے۔ ہر نبی اور ولی نے اس ہدف کے لئے زحمتیں برداشت کیں اور اس کو حاصل کرنے کے لئے پوری کوشش کی۔ پیغمبر اسلام تک ہر نبی اور ائمہ طاہرین نے کلمہ الہی اور حق کی سربلندی کے لئے پوری زندگی مبارزہ کیا۔ اگر ان سے ہدف کے بارے میں پوچھا جاتا تو کہتے کہ « قولوا لااله الا الله تفلحون»۔ ائمہ اہل بیت اور امام خمینیؒ نے اسی ہدف کو انتخاب کیا تھا کہ امت پیغمبر اکرم کی اصلاح، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، سنت نبوی کا احیاء اور اسلامی اقدار کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اس راہ میں زحمتیں برداشت کیں، جلاوطن ہوئے لیکن چنانچہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر پوری دنیا میں چھپنے کی جگہ نہ ملے تو بھی اس ہدف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ امام خمینیؒ نے بھی کہا کہ اگر کوئی بھی ملک مجھے پناہ دینے پر آمادہ نہ ہوجائے تو بھی کشتیوں پر سوار ہوجاوں گا، ہوائی جہاز بدل بدل کر ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کروں گا لیکن اپنے ہدف سے ہرگز عقب نشینی نہیں کروں گا۔
اپنے ہدف سے ہرگز عقب نشینی نہیں کروں گا
جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر نے مزید کہا کہ حکومت اسلامی کی تشکیل ایسا ہدف تھا جس میں ہر سارے انبیاء کامیاب نہیں ہوسکے تھے اسی لئے امام خمینیؒ نے شروع سے ہی اسی ہدف کے تحت حرکت کی تھی۔ آج دنیا میں امام خمینیؒ کو ایک مکتب فکر کے طور پر پہچانا جاتا ہے جس کی متعدد خصوصیات ہیں۔ امام خمینیؒ کا مکتب انبیاء اور ائمہ کا مکتب ہے چنانچہ آپ نے فرمایا تھا کہ ولایت فقیہ درحقیقت ولایت رسول خدا ہے۔ یعنی ولایت فقیہ اور اسلامی حکومت کی تشکیل در حقیقت ریاست مدینہ اور ولایت پیغمبر و ائمہ کرام کا تسلسل ہے۔ پیغمبر اکرم اور ائمہ کرام کے مکتب کی خصوصیات ولایت فقیہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کچھ ذاتی خصوصیات تھیں یعنی پہلے دوسرے کو یقین دلایا کہ صداقت اور امانت داری میں وہی سب کے مرجع ہیں۔ امام خمینیؒ کی ذات میں بھی وہی صفات موجود تھیں۔ آپ ایک مرجع تقلید ہونے کے ساتھ ساتھ عارف، ادیب، اور لوگوں کے درمیان محبوب شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کی ذات میں اجتماعی خصوصیات بھی تھیں جن کی وجہ سے لوگ آپ کے گرویدہ ہوگئے تھے۔ آپ سب سے پہلے خود کو قانون کا پابند بناتے تھے اور قانون شکنی کو کسی بھی طور پر قبول نہیں کرتے تھے۔
امام خمینیؒ کو پاکستان میں خاص مقام اور احترام حاصل ہے اور ان کو ایک الہی نمونہ قرار دیا جاتا ہے
سید احمد رضوی نے آخر میں کہا کہ ہمیں چاہئے کہ امام خمینیؒ کی سیرت کا مطالعہ کرنے کے بعد قانون پذیری، معنویت، حق طلبی، دشمن کے سامنے ڈٹ جانا اور خوف الہی جیسی خصوصیات اپنے اندر پیدا کریں۔ انقلاب اسلامی کے بعد پاکستان تقریبا سب سے پہلا ملک ہے جو امام خمینیؒ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ پاکستانی عوام شروع سے اس حقیقت کے معترف ہیں کہ پاکستان کی ترقی کے لئے بھی امام خمینیؒ جیسی شخصیت ضروری ہے۔ سیاستدانوں سے لے کر عوام تک اس حقیقت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ امام خمینیؒ کو پاکستان میں خاص مقام اور احترام حاصل ہے اور ان کو ایک الہی نمونہ قرار دیا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ