مہر خبررساں ایجنسی نے رائیٹرز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکہ نے ایران اور روس کے درمیان دفاعی تعاون کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ہم اپنے پاس موجودہ تمام وسائل کو بروئے کار لائیں گے تاکہ ایران اور روس کے درمیان تعاون کی فضا کو ختم کرسکیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ایران اور روس کے درمیان تاریخی دفاعی تعلقات قائم ہوئے ہیں کیونکہ مغرب کی طرف سے پابندیاں عائد ہونے کے بعد ماسکو نے تہران سے روابط بڑھا دیے ہیں۔ ہم ان روابط کو ختم کرنے اور نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
جان کربی کے بیانات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب ایران اور روس کے درمیان سوخو 35 طیارے کی خریداری کا معاہدہ ہوئے دو مہینے گزر گئے ہیں جوکہ دونوں ممالک کے اچھے دفاعی تعلقات کا ایک نمونہ ہے۔ تہران اور ماسکو کے درمیان بہترین دفاعی تعلقات استوار ہیں۔ یوکرائن کے حکام ایران پر روس کو ڈرون طیارے فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہیں جبکہ ایرانی حکام نے کئی مرتبہ ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
جان کربی نے روس کی جانب سے جدید ترین طیارے ایران کو فراہم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایرانی پائلٹ تربیت کے سلسلے میں روس کا دورہ کریں گے۔ مذکورہ معاہدے پر عمل ہونے کے بعد ایران خطے میں اپنی فضائی طاقت میں اضافہ کرے گا۔
یاد رہے کہ ایران کے پاس اس وقت کئی روسی ساختہ مگ اور سوخو طیارے ہیں جو انتہائی پرانے ہیں۔ اسی طرح انقلاب سے پہلے امریکہ سے خریدے گئے طیارے بھی ایرانی فضائیہ کے زیراستعمال ہیں۔
گذشتہ روز امریکہ نے ایران کے ساتھ دشمنی کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ایران اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات میں تعاون کرنے والوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔ امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ ایران نے اب تک 400 سے زائد ڈرون طیارے اور گولے روس کو یوکرائن میں استعمال کرنے کے لئے فراہم کئے ہیں۔ ایران اور روس دونوں نے امریکی الزامات کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
آپ کا تبصرہ