21 جنوری، 2023، 8:33 AM

تہران میں پہلی بین الاقوامی "بااثر خواتین" کانگریس کا انعقاد

تہران میں پہلی بین الاقوامی "بااثر خواتین" کانگریس کا انعقاد

تہران بااثر خواتین کی پہلی بین الاقوامی کانگریس کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ دو روزہ ایونٹ ایران کے دارالحکومت میں جاری ہے جس میں دنیا کے تقریباً 90 ممالک کی بااثر، فعال اور ممتاز خواتین شرکت کر رہی ہیں۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران میں بااثر خواتین کی پہلی بین الاقوامی کانگریس کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس بین الاقوامی دو روزہ ایونٹ میں دنیا کے تقریباً 90 ممالک کی بااثر، فعال اور ممتاز خواتین شرکت کر رہی ہیں۔

ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بااثر خواتین کی کانگریس جیسے اجلاسوں کا انعقاد اقوام کے درمیان تعاون کی راہیں کھول سکتا ہے۔ انہوں نے کانگریس میں شریک خواتین پر زور دیا کہ وہ اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کے حقوق اور معاشرے میں خواتین کی طرف توجہ کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے قیمتی تجربات سے استفادہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے بارے میں دقیانوسی نظریہ اور انہیں بطور آلہ سمجھنے والا نظریہ جسے بڑی طاقتوں اور مغربی سیاستدانوں نے اپنایا ہوا ہے، دونوں ہی ناکامی سے دوچار اور ناقابل قبول ہیں۔

ایران کے صدر  نے خواتین کے حقوق اور کرامت کے تحفظ کو اسلامی جمہوریہ کے آئین کا سب سے اہم اور نمایاں محور قرار دیا اور کہا کہ البتہ یہ وہ حق نہیں ہے جو سیاست دانوں اور حکومتوں نے خواتین کو دیا ہے بلکہ یہ ان جملہ حقوق میں سے ایک ہے جو اللہ تعالیٰ نے خواتین کو عطا کیے ہیں اور حکومتیں صرف اس کا تحفظ کرتی ہیں۔

انہوں نے مختلف شعبوں میں ایرانی خواتین کی بھرپور موجودگی اور فعال کردار کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ مختلف سائنسی، اقتصادی، سیاسی، ثقافتی، سماجی اور کھیلوں کے میدانوں میں موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

تہران میں پہلی بین الاقوامی "بااثر خواتین" کانگریس کا انعقاد

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج مغربی ممالک میں دعووں کے باوجود بہت سے واقعات میں خواتین کے حقوق کی پامالی کی جاتی ہے۔  امریکی اور برطانوی میڈیا میں منتشر ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق ہر سال ان ممالک کی پولیس کے ہاتھوں متعدد خواتین کو صرف اپنے حقوق مانگنے کے جرم کی پاداش میں قتل کیا جاتا ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف مغربی ممالک کے غصے کی وجہ خواتین کے اصولوں اور اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے زندگی کا ایک نیا انداز پیش کرنا ہے کہ جس کے تحت وہ ثقافتی، سیاسی، معاشرتی اور کھیلوں کی چوٹیوں تک پہنچنے میں کامیاب رہی ہیں۔

خیال رہے کہ کانگریس کا مقصد قومی اور بین الاقوامی سطح پر باصلاحیت اور بااثر خواتین کی صلاحیتوں اور توانائیوں کو متعارف کرنا، ان کی حمایت اور انہیں مزید نکھارنا اور پروان چڑھانا ہے۔

بین الاقوامی پہچان کے ساتھ خصوصی ایوارڈز سائنس اور ٹکنالوجی ، معاشی اور معاشرتی امور کے تین شعبوں میں بااثر خواتین کو دیئے جائیں گے۔

"بااثر" خواتین کو منتخب کرنے کا معیار گھریلو خواتین، ملازمت پیشہ خواتین، خواتین سماجی کارکنوں کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا، سائنس اور ٹیکنالوجی، انٹرپرینیورشپ اور ثقافت اور خیراتی امور کے شعبوں میں علمبردار خواتین میں سے کیا گیا ہے۔

ایران کی نائب صدر برائے خواتین اور خاندانی امور کے اقدام پر اس کانگرس کے موقع پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے درمیان ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے تا کہ افغان لڑکیوں اور خواتین کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔

در ایں اثنا کانگرس کے دوران تہران کے بین الاقوامی ایکسپو سینٹر میں نالج بیسڈ ٹیکنالوجیز اور مختلف ایرانی اقوام کے روایتی فن پاروں کی صنعتی مصنوعات کی نمائش کا انعقاد کیا گیا۔غیر ملکی مہمانوں نے بااثر خواتین اور مشہور سیاسی، اقتصادی، سائنسی اور علمی شخصیات کے وفود کی شکل میں اس نمائش کا دورہ کیا۔

سینیگال، نکاراگوا، تاجکستان، ازبکستان، ترکی، جاپان، سربیا، مالی، صومالیہ، پاکستان، سری لنکا اور ترکمانستان ان ممالک میں شامل تھے جن کے نمائندوں نے اس کانگرس میں شرکت کی اور نمائش کے دورے کے دوران فن اور صنعتی مصنوعات کے کاموں کو سراہا۔

News ID 1914293

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha