مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج (اتوار) سپریم کونسل برائے ترویج و ترقی ثقافت شہادت و ایثار کے چوتھے اجلاس میں ایثار اور شہادت کے کلچر پر توجہ اور بسیجی سوچ کو معاشرے کی ناگزیر ضرورت قرار دیا اور کہا کہ اگر ایثار اور شہادت کے کلچر کو پھیلانے میں کوتاہی کی جائے تو دوسرے افکار و عقائد اس کی جگہ لے لیں گے۔ ملک کے نوجوانوں کی حفاظت کا ایک اہم طریقہ اس ثقافت پر توجہ دینا ہے۔
صدر رئیسی نے تمام سرکاری اداروں میں شہداء اور شہداء کے اہل خانہ سے متعلق قوانین کے سخت اور مکمل نفاذ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے نفاذ میں ممکنہ مشکلات کو اس کے نفاذ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے بلکہ موجود رکاوٹوں کو دور کر کے قانون کا نفاذ اور اس سلسلے میں ہونے والی کوششوں کو ضائع ہونے سے روکنا چاہئے۔
اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں ایرانی صدر نے ایران کے خلاف مغربی میڈیا کی محاذ آرائی کا ذکر کیا اور ان کے دوہرے معیار پر بات کی اور کہا کہ اگرچہ ایران میں مہسا امینی کی موت کے معاملے کی مکمل اور درست طریقے سے پیروی کی جا رہی ہے اور تمام حکام نے اس پر زور دیا ہے، لیکن دشمن وسیع پیمانے پر میڈیا کے حربے استعمال کر کے رائے عامہ کو منحرف کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ افغان نوجوان لڑکیوں کی ایک تعداد کو امریکہ کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں نے ایک تعلمیی مرکز میں خاک و خون میں نہلادیا کر دیا اور ان دعویداروں کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا! ایسے میں کیا مغرب والوں کی طرف سے انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے حصول کا دعویٰ قابل قبول ہے؟
ایرانی صدر نے دشمن کی نئی سازش کی تیاری کا مقصد، ملک کو ترقی سے روکنا قرار دیا اور کہا کہ ایسے وقت میں کہ جب اسلامی جمہوریہ معاشی مشکلات کو پیچھے چھوڑ نے اور خطے اور عالمی سطح پر مزید موجودگی کے لئے فعال ہونے کی حالت میں تھا، دشمن ملک کو تنہا کرنے کے ارادے سے میدان میں اترے تاہم اس سازش میں بھی ناکام رہے۔
حالیہ سازش میں دشمنوں کی مداخلت کا مقصد ملک کو تنہا کرنا تھا جو ناکام ہوا، صدر رئیسی
ایرانی صدر نے ملک کو ترقی سے روکنے کو دشمن کی نئی سازش کی تیاری کا مقصد قرار دیا اور کہا کہ دشمن ملک کو تنہا کرنے کے ارادے سے میدان میں اترے تاہم اس سازش میں بھی ناکام رہے۔
News ID 1912529
آپ کا تبصرہ