25 ستمبر، 2022، 11:31 AM

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 77واں اجلاس؛

کیا کوئی ایسی جگہ ہے جہاں امریکی مداخلت کے بعد حالات میں بہتری آئی ہو؟ روسی وزیر خارجہ

 کیا کوئی ایسی جگہ ہے جہاں امریکی مداخلت کے بعد حالات میں بہتری آئی ہو؟ روسی وزیر خارجہ

روسی وزیر خارجہ نے آج اپنی تقریر میں کہا کہ کیا کوئی ایسی جگہ ہے جہاں امریکی مداخلت کے بعد حالات میں بہتری آئی ہو؟

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ کیا کوئی ایسی جگہ ہے جہاں امریکی مداخلت کے بعد حالات میں بہتری آئی ہو؟ مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کی مداخلتیں اس مسئلے کی تصدیق کرتی ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر مزید کہا کہ روس فوبیا بڑھ گیا ہے۔ وہ ماسکو کو شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ نیٹو کے ایک انچ بھی توسیع نہ کرنے کے وعدے جھوٹے تھے اور اب یہ سب کچھ نظر آ رہا ہے۔ یوکرین میں امریکی ڈیموکریسی کی حکمت عملی کا حال دیکھیں۔

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ یوکرین کے مشرقی شہروں کے عوام جنہوں نے 2014 میں ہونے والی بغاوت کے نتائج قبول نہیں کئے تھے انہیں کئی سالوں تک بمباری کا نشانہ بنایا گیا... مغربی ممالک عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی قوانین پر اعتماد کو کمزور کر رہے ہیں۔ ہم نے ایک نئے کثیر قطبی عالمی نظام کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے... نیٹو ہتھیاروں کی روس کی سرحدوں تک رسائی کا مقصد ایشیائی ممالک کو کنٹرول کرنا ہے۔ کچھ ایسے آزاد اور خودمختار ممالک ہیں جو اپنے مفادات کے دفاع کے لیے تیار ہیں اور یہ امر ایک کثیر قطبی نظام کی تشکیل کا باعث بن رہا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن ایران اور تائیوان کے مسئلے میں آگ سے کھیل رہا ہے۔ امریکی پابندیاں بلیک میلنگ کا آلہ ہیں۔

لاوروف نے مزید کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین نے روس کے خلاف اقتصادی جنگ کا اعلان کیا جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ یوکرین کے اناج کے جہاز ان ملکوں میں نہیں جا رہے ہیں جنہیں ان کی ضرورت ہے۔ میں اس بات کا قائل ہوچکا ہوں کہ ایک وقت میں ہمیں پتہ چل جائے گا کہ یوکرین کے بارے میں امریکی حکمت عملی کیسے بنائی گئی اور آگے بڑھائی جائے گی۔ امریکہ پوری دنیا کو اپنی ملکیت بننا چاہتا ہے اور یہ کام یکطرفہ پابندیوں کے ذریعے کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین نے روس کے خلاف اقتصادی جنگ کا اعلان کر کے اقتصادی بحران میں شدت پیدا کر دی ہے۔ ان برسوں کے دوران ہم نے یورپ میں سلامتی کے حوالے سے تجاویز پیش کیں، تاہم ان کا جواب تکبر آمیز تھا۔

لاوروف نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی آزاد اور خود مختار ملک وہی اقدامات کرے گا جو ہم نے یوکرین میں ﴿مخصوص فوجی کاروائیاں) انجام دیئے ہیں۔… اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایشیائی اور افریقی ممالک تک پھیلنا چاہئے۔ ہمیں کچھ ممالک کی ان کوششوں پر تشویش ہے جو سلامتی کونسل کے اختیارات کو کمزور کرتی ہیں۔ امریکی کوششیں جمہوری نہیں بلکہ خالص آمریت ہیں۔

News ID 1912456

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha