مہر نیوز ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستان کے وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک مون سون اور پری مون سون کی لپیٹ میں ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہورہا ہے، یہ ایونٹ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہورہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مون سون کا پہلا اسپیل 28 جون کو شروع ہوا، اس بار 87 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، برف پھٹنے کے 16 گلاف ایونٹس ہوئے، ورنہ نارمل حالات میں 5 گلاف ایونٹس ہوتے ہیں، دوسرے ممالک کے گرین ہاؤس گیسز کے اثرات پاکستان میں رونما ہورہے ہیں، پاکستان کو جی ڈی پی کے 9.2 فیصد نقصان ہورہا ہے، ملک میں طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں 49 فیصد، بلوچستان میں 274 فیصد اور سندھ میں 262 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، 77 اموات ہونا کوئی چھوٹی بات نہیں، اداروں کی وارننگ کو سنجیدہ لینے سے اموات کم ہوسکتی ہیں، ملک بھر میں اس وقت پری مون سون چل رہا ہے۔
شیری رحمن نے کہا کہ مون سون کی وجہ سے 77 اموات ہوئی ہیں، موجودہ سیزن میں مون سون اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ 37 اموات بلوچستان میں ہوئی ہیں، یہ سب گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہورہا ہے، ہیٹ ویو کی وجہ سے جنگلات میں آگ کے واقعات بھی بڑھے ہیں، بارشوں سے اس وقت ڈیمز کو تقویت ملی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو اگر مون سون میں وفاق سے مدد چاہیے تو رابطہ کرنا ہوگا، سارے صوبوں کو اپنی امداد کا تعین کرنا ہو گا اور وفاقی حکومت سے بات کرنا ہوگی، صوبے اپنی ایڈوائزریز بھی بھیج رہے ہیں لوگوں کو اس پر متفق ہونا ہوگا، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے دنیا کاچھٹا ملک ہے، کراچی میں بھی اتنا طوفان نہیں آیا جتنا آنے کا خدشہ تھا۔
آپ کا تبصرہ