مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عسکری امور کے ماہرین نے غاصب صہیونی حکومت کے شام پر مسلسل حملات کے دلائل کا جائزہ لیا اور انہیں دہشتگردوں کی حمایت کا شاخسانہ قرار دیا۔
شام کے عسکری امور کے ماہر کمال جفا نے اظہار کیا کہ جس علاقے میں حملے ہوئے ہیں یہ عکار کا میدانی علاقہ کہلاتا ہے اور طرطوس کے جنوب میں واقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس جگہ حملہ کیا گیا ہے وہاں کسی قسم کا کوئی عسکری مرکز نہیں ہے اور فضائی دفاعی سسٹم اور ریڈار بھی ایکٹیو نہیں ہوئے۔
کمال جفا نے کہا کہ اس حملے کا مقصد روس کو پیغام بھیجنا یا شاید فضائی دفاعی سسٹم کے عکس العمل کو جانچنا، اس کے مقام کا تعین اور اگلے مراحل میں اسے نشانہ بنانے کے لئے اس کے سگنلز دریافت کرنا ہے۔
لبنانی عسکری اور اسٹریٹجک امور کے ماہر امین حطیط نے بھی اس بارے میں اظہار خیال کیا اور کہا میری نظر میں اسرائیل کا یہ حملہ شام کے خلاف اسرائیل کے ان حملات کا تسلسل ہے کہ جو دو مقاصد کے تحت انجام پاتے ہیں؛ پہلا یہ کہ اسرائیل اپنی حیثیت منوانا چاہتا ہے اور یہ کہ دوسرے یہ نہ سمجھیں کہ اس نے میدان خالی کردیا ہے اور دوسرا مقصد دہشتگردوں کی حمایت کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے در حقیقت دہشتگردوں کی ہمت بڑھانے کے لئے ہیں کہ شامی افواج کے خلاف اپنے دہشتگردانہ حملے جاری رکھیں۔
قابل ذکر ہے کہ سانا نیوز نے آج صبح طرطوس کے جنوب میں واقع حمیدیہ کے علاقے میں غیر عسکری مراکز پر غاصب اسرائیل کی جانب سے نئے حملے کی خبر دی ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں دو شہری زخمی ہوئے۔
یہ ایسے میں ہے کہ جب اس سے قبل بھی اسرائیلیوں نے بارہا شام کے مختلف علاقوں منجملہ رہائشی علاقوں عسکری چڑھائی کی ہے۔ دمشق کی حکومت نے اب تک اقوام متحدہ کے حکام کو کئی خطوط میں شام پر صہیونی حملوں کے تسلسل کی روک تھام کے لئے تدابیر اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دمشق کے بین الاقوامی ائیرپورٹ پر حالیہ اسرائیلی حملے کی وجہ سے اس ائیر پورٹ کی تمام کاروائیاں معطل ہوگئی ہیں۔
آپ کا تبصرہ