مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سکریٹری امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی نے جنرل قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کے موقع پر بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے ساتھ کرمان کا دورہ کیا۔
علامہ شفقت حسین شیرازی نے کرمان کے دورے کے دوران گلزار شہداء کرمان میں منعقدہ انٹرنیشنل پروگرام میں شرکت کی اور"شہیدِ قدس اور مقاومت کے ہیرو"کے عنوان سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خصوصی خطاب بھی کیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم خطابت کے ذریعے شہید قاسم سلیمانی کا حق ادا نہیں کرسکتے ہیں،بلکہ ہمیں شہید سے یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم فلسطین اور کشمیر کی آزادی تک ظالم کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔
انہوں نے پروگرام کے دوران مہرنیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں کہاکہ شہید قاسم سلیمانی نے اپنے نفس کوپاک و پاکیزہ رکھا اور جام شہادت نوش کیا، شہید قاسم سلیمانی نے جس مکتب کا ہمیں درس دیا ہے، وہ مکتب،مکتبِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم ہے،وہ مکتب مکتبِ امام حسین علیہ السلام اور مکتبِ امام زمان علیہ السلام ہے، یہ مکتب، مکتبِ مزاحمت ہے، مکتبِ مقاومت ہے۔امریکہ اور اس کے حواری چاہتے ہیں کہ اقوام اور ملکوں کو مذہبی، علاقائی اور لسانی بنیاد پہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں، جس میں سوریہ، عراق، ایران، افغانستان شامل ہے، وہ اپنی مرضی کے حکمران مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ اس نقشے کو ناکام کرنے کے لئے بہت خون دیا گیا، اس کے لئے بہت سی قربانیاں دی گئیں۔ان کے عزائم کو خاک میں ملانے والے مکتب کا نام مکتبِ شہید قاسم سلیمانی ہے۔
ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے شہدائے مقاومت کی برسی کے ایام کی مناسبت سے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس نے امریکہ، اسرائیل اور ان کے علاقائی حلیفوں کو عراق وشام میں شرمناک شکست سے دوچار کیا ہے۔امت مسلمہ کے ان دو عظیم سپوتوں نے خطے کو تقسیم در تقسیم سے بچایا ہے۔ عراق کو تقسیم سے بچانے کے لئے علیحدہ کرد ریاست کے منصوبے کو ناکام کیا ہے۔ داعش کا خاتمہ بھی انہی دو عظیم رہنماوں کی جدوجہد کا مرہون منت ہے،انہوں نے ہی دنیا کے واحد سپر پاور ہونے کے امریکی غرور وگھمنڈ کو خاک میں ملایا۔ بزدل دشمن نے رات کے اندھیروں میں چھپ کر بزدلانہ وار کر کے انہیں بغداد ائرپورٹ کے قریب شہید کیا،لیکن ان کی شہادت سے انقلاب اسلامی اور مقاومتی محاذ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو گیا ہے اور خطے میں امریکی اثر و رسوخ کمزور ہوئے ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام بیدار،غیرت مند اور بہادر ہیں۔پوری دنیا بالخصوص امتِ مسلمہ میں آنے والی ہر تبدیلی کے یہاں اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ان شہادتوں نے پاکستانی عوام کے ہر طبقے کو اپنی طرف کھینچا ہے اور پاکستانی شہید قاسم سلیمانی کو امتِ مسلمہ کے عظیم جرنل اور سپہ سالار کی حیثیت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جس انداز سے ان کی شہادت کے بعد پاکستان میں ردعمل نظر آیا اور جس شان وشوکت کے ساتھ ان کی پہلی برسی پاکستانی عوام نے منائی اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنی بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
علامہ شفقت حسین شیرازی نے آخر میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ شہید قاسم سلیمانی کے گھر"جامعہ شہید قاسم سلیمانی کرمان" کا بھی دورہ کیا۔
آپ کا تبصرہ