مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ نے یمن پر سعودی عرب کی طرف سے جاری وحشیانہ اور ظالمانہ بمباری میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان اور طبی و غذائی اشیاء کی قلت کے پیش نظر انسانی المیہ رونما ہونے پر خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کے 21 ملین افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے جن میں 9 ملین بچے شامل ہیں۔ انسانی امور میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے معاون اسٹیفن اویرائن کا کہنا ہے یمن میں سعودی عرب کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں انسانی المیہ رونما ہونے والا ہے اور اگر اس پر بر وقت توجہ نہ دی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے جس کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد ہوگی۔ اس نے کہا کہ سعودی عرب نے یمن میں فوجی ٹھکانوں کے بجائے عام شہری ٹھکانوں کو بڑے پیمانے پرنشانہ بنایا ہے جس میں اسکول، اسپتال، مساجد ، ثقافتی مراکز ، تاریخی اور اثار قدیمہ کے مراکز شامل ہیں۔ادھر اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ یمن کے 13 ملین افراد غذائی اور طبی سہولت سے محروم ہوگئے ہیں اگر یمن پر توجہ نہ دی گئی تو اس کے سنگين نتائج برآمد ہوں گے۔ عالمی اداروں کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق یمن میں رونما ہونے والے ہولناک اور بھیانک واقعات بالکل غزہ کے واقعات سے شباہت رکھتے ہیں غزہ میں بھیانک جرائم کا ارتکاب اسرائیل نے کیا جبکہ یمن میں بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان کررہا ہے ملک سلمان حرمین شریفین کی آڑ میں یمن کے بچوں ، عورتوں اور بےگناہ عوام کا قتل عام کررہا ہے۔ ملک سلمان حرمین شریفین کا جھوٹا خادم اور امریکہ و اسرائیل کا سچا خادم ہے۔
اقوام متحدہ نے یمن پر سعودی عرب کی طرف سے جاری وحشیانہ اور ظالمانہ بمباری میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان اور طبی و غذائی اشیاء کی قلت کے پیش نظر انسانی المیہ رونما ہونے پر خبردار کیا ہے یمن میں سعودی عرب جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے اور عالمی برادری تماشا دیکھ رہی ہے۔
News ID 1855988
آپ کا تبصرہ